دنیا

ایبٹ آباد آپریشن کی 5سال بعد 'براہ راست' ٹوئٹس

ٹوئیٹس میں کارروائی کے موقع پر صدر اوباما سمیت دیگر کے تاثرات کی تصاویر دیکھی جاسکتی ہیں۔
|

واشنگٹن: اسامہ بن لادن کی ہلاکت کو پانچ سال مکمل ہونے پر سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) نے پانچ سال پہلے ہونے والی کارروائی کو براہ راست ٹوئیٹ کیا۔

UBLRaidکا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے مئی 2011 میں ہونے والی کارروائی کو اس طرح ٹوئیٹ کیا گیا کہ جیسے وہ ابھی کی جارہی ہے۔

ان ٹوئیٹس میں کارروائی کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں لی گئی تصاویر شامل ہیں جن میں امریکی صدر باراک اوباما سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات کے کارروائی کے موقع پر تاثرات دیکھے جاسکتے ہیں۔

کارروائی

صدر باراک اوباما، سی آئی اے ڈائریکٹر پنیٹا اور اسپیشل آپریشنز کمانڈز ایڈمرل مکریون نے اسامہ کو مارنے کے آپریشن کی منظوری دی۔ آپریشن کا نام 'نیپچیون اسپیئر' رکھا گیا۔

منظوری ملنے کے بعد امریکی اسپیشل آپریشنز ایوی ایشن ریجیمنٹ کے ہیلی کاپٹرز جنہیں 'نائٹ اسٹاکرز' بھی کہا جاتا ہے، افغانستان سے روانہ ہوگئے۔ ان ہیلی کاپٹرز میں چھٹی سیل ٹیم کے کمانڈوز بھی موجود تھے۔

یہ ہیلی کاپٹرز دیگر ہیلی کاپٹرز کے مقابلے میں کافی خاموش ہوتے ہیں جبکہ ریڈار پر بھی بمشکل نظر آتے ہیں۔ لینڈنگ کے موقع پر ایک ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوگیا تاہم اس میں کوئی کمانڈو ہلاک یا زخمی نہیں ہوا اور آپریشن بغیر کسی تاخیر کے شروع کردیا گیا۔

اوباما نے اپنی قریبی ساتھیوں سمیت آپریشن براہ راست دیکھا۔ یہ فوٹیج نگرانی کے لیے کمپاؤنڈ کے اوپر موجود طیاروں اور سیلز کے ہیلمٹس پر موجود کیمروں کے ذریعے بنائی جارہی تھی۔

اسامہ کو مرکزی کمپاؤنڈ کی تیسری منزل پر پایا گیا اور ہلاک کردیا گیا۔

کارروائی کرنے والی ٹیم نے کمپاؤنڈ کی تلاشی کے دوران بڑی تعداد میں انٹیلیجنس مواد پایا۔

صدر اوباما سے اسامہ کی ہلاکت کی ابتدائی تصدیق کی گئی۔

بعدازاں ایک ہیلی کاپٹر افغانستان کے لیے کمپاؤنڈ سے نکل گیا جبکہ دیگر کمانڈوز کو واپس لانے کے لیے دوسرے ہیلی کاپٹر کو بھجوایا گیا۔

سیل ٹیم نے حادثہ کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کے ملبے کو تباہ کردیا تاکہ اس میں موجود ٹیکنالوجی کو استعمال نہ کیا جاسکے۔

صدر اوباما کو امریکی وقت کے مطابق صبح سات بجے اسامہ کی ہلاکت کی تصدیق ملی۔

منصوبہ بندی

کارروائی سے قبل سیل ٹیم نے حملے کی تیاری ایبٹ آباد کمپاؤنڈ کے جیسے ایک کمپاؤنڈ میں کی تھی۔ اس نقلی کمپاؤنڈ کی دیواریں ہلائی جاسکتی تھیں تاکہ اصلی عمارت کی تبدیلیوں کو سمجھا جاسکے۔

نقلی کمپاؤنڈ میں کانٹے دار تاروں والی اونچی دیواریں، داخلے کے لیے دو دروازے موجود تھے جبکہ یہاں فون یا انٹرنیٹ سروس میسر نہیں تھی۔

ٹوئٹر کا ردعمل

ٹوئٹر پر سی آئی اے کی اس کاوش پر ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا جہاں کئی افراد نے اس کا مذاق اڑایا جبکہ دیگر نے اسے مثبت قرار دیا۔

ٹوئٹر صارف کرس نائٹ نے کہا کہ 'سی آئی اے، کیا اب ہم 6 اگست کو ہیروشیما کو بھی ٹوئیٹ کریں گے؟ یا وہ برا سمجھا جائے گا؟'

ایک ٹوئٹر صارف ایمبر نے سی آئی اے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'کیا آپ کے پاس اس سے بہتر کچھ کرنے کو نہیں؟ جیسے کہ برے لوگوں کو پکڑنا یا پھر ہماری پرائیوسی میں مداخلت کرنا؟'

تاہم کچھ لوگوں نے سی آئی اے کے ان ٹوئٹس کی تعریف بھی کی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔