ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی کے مختلف مافیا کو کم کرنا ہے، کراچی میں پانی ، ٹرانسپورٹ کے ناقص ترین انتظامات ہیں، حق کی فتح ہوگی، کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے۔
پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کی وجہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے معاملات مصطفیٰ کمال بخوبی جانتے ہیں،
اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
پاک سرزمین پارٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی پر انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی رہنمائی کرنی ہے جس میں حق کی فتح ہوگی۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے نظریے پر قائم رہنا ہے، حفیظ الدین کا شکرگزار ہوں، آواز پر لبیک کہا، گھر بیٹھے لوگوں کو بھی کہتا ہوں کہ وہ قدم بڑھائیں۔
'عمران خان، حفیظ الدین کی برطرفی کی منطوری دے چکے تھے'
حفیظ الدین کے پارٹی چھوڑنے کے فیصلے پر تحریک انصاف کا ردعمل بھی سامنے آ گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق سینئر پارٹی رہنما علی زیدی نے کہا ہے کہ حفیظ الدین کے خلاف تعصب برتنے اور کرپشن جیسے سنگین الزامات تھے اور وہ نکالے جانے کے خوف سے پارٹی چھوڑ کر گئے۔
علی زیدی کا کہنا ہے کہ انضباطی کمیٹی نے تحقیقات کے بعد حفیظ الدین کی پارٹی سے برطرفی کے سفارش کی تھی اوران سفارشات کی روشنی میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان حفیظ الدین کی برطرفی کی منظوری دے چکے تھے۔
کمال کے انکشافات
خیال رہے کہ کراچی کے سابق میئر (سٹی ناظم) اور ایم کیو ایم کے سابق رہنما مصطفیٰ کمال نے 3 مارچ کو ایم کیو ایم کے منحرف رہنما انیس قائم خانی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم قائد الطاف حسین پر سنگین نوعیت کے الزامات لگائے تھے۔
مصطفیٰ کمال کی نئی جماعت 'پاک سرزمین پارٹی' میں بعد ازاں ایم کیو ایم کے سینئر رہنماؤں رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر صغیر احمد ، رضا ہارون ، افتخار عالم ، وسیم آفتاب، انیس ایڈووکیٹ، محمد علی بروہی، بلقیس مختار، سید وحید الزماں، محمد رضا عابدی، اشفاق منگی اور افتخار احمد رندھاوا شامل ہو چکے ہیں۔
سابق میئر کراچی کی جانب سے مزید افراد کے شامل ہونے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے، ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی پی ایس پی میں شمولیت کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے مصطفیٰ کمال کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
یہ بھی جانیں: 'الطاف حسین نے را سےتحریری معاہدےکااعتراف کیا'
مصطفی کمال 2005 سے 2009 تک متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کراچی کے نامزد ناظم رہے، ایم کیو ایم نے انھیں 2011 میں سینیٹ کا ٹکٹ جاری کیا تاہم اپریل 2014 میں وہ سینیٹ سے مستعفی ہو گئے اور اس کے بعد سے وہ پارٹی میں مکمل طور پر غیر فعال ہو گئے۔
پاکستان واپسی تک وہ دبئی میں پاکستان کی ایک بہت بڑی ریئل اسٹیٹ کمپنی میں ملازمت کر رہے تھے۔
دوسری جانب انیس قائم خانی ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر رہ چکے ہیں، 2013 کے بعد سے وہ پارٹی میں غیر فعال شمار کیے جاتے ہیں جبکہ ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔