پاکستان

عدالت میں پیش مشرف کی طبی رپورٹ'جعلی' قرار

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نےجنرل (ر)پرویز مشرف کی عدالت میں حاضری سےعارضی استثنیٰ کی درخواست بھی مسترد کردی۔

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی عدالت میں حاضری سے عارضی استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کی 6 اپریل کو جمع کرائی گئی میڈیکل رپورٹ کو 'جعلی' قرار دے دیا۔

سابق چیف جسٹس سمیت 60 ججز کی نظر بندی کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سہیل اکرام نے کی۔

ڈان نیوز کے مطابق پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے سابق آرمی چیف کی میڈیکل رپورٹ اور اپنے موکل کی حاضری سے عارضی استثنیٰ کی درخواست عدالت میں جمع کرائی، تاہم عدالت نے دونوں کو مسترد کرتے ہوئے پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو برقرار رکھا۔

مزید پڑھیں:بیرون ملک روانگی: 'مشرف کیلئے قوانین میں نرمی'

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سہیل اکرام نے قرار دیا کہ پرویز مشرف گذشتہ ماہ مارچ میں بیرون ملک گئے جبکہ جو رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی وہ اپریل کی ہے۔

پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اگر ڈاکٹر اجازت دیں اور سیکیورٹی مہیا کی جائے تو ان کے موکل عدالت میں پیش ہوں گے، جس پر جج نے کہا کہ پرویز مشرف گذشتہ ڈیڑھ برس سے عدالت میں پیش نہیں ہوئے ہیں۔

سابق صدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق اپنی رپورٹ میں اسلام آباد پولیس نے موقف اختیار کیا کہ چونکہ پرویز مشرف گذشتہ ماہ مارچ سے دبئی میں ہیں، اس لیے وارنٹ گرفتاری پر عمل نہیں کیا جاسکتا، جس پر جج نے انسپکٹر جنرل اسلام آباد کو حکم دیا کہ وہ ملزم پرویز مشرف کی رہائش کے بارے میں معلوم کریں اور انھیں گرفتار کرکے 20 مئی کو اگلی سماعت پر عدالت میں پیش کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:مشرف معاملہ، اپوزیشن کو 'ٹھنڈا' کرنے کی کوشش

واضح رہے کہ پرویز مشرف کو متعدد کیسز کا سامنا ہے، جن میں عبدالرشید غازی قتل کیس، بینظیر بھٹو قتل کیس اور سنگین غداری کیس شامل ہیں۔

پرویز مشرف، سپریم کورٹ کی اجازت کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام نکالے جانے کے بعد گذشتہ ماہ 18 مارچ کو بیرون ملک روانہ ہوئے تھے۔

سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ ملزم پرویز مشرف کسی بهی عدالت سے اجازت لیے بغیر ملک سے باہر گئے۔

ججز نظر بندی کیس

اسلام آباد کی سیکریٹریٹ پولیس نے 11 اگست 2009 کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف ایڈووکیٹ اسلم گھمن کی شکایت پر ججز نظربندی کے حوالے سے ایک مقدمہ درج کیا تھا۔

شکایت گزار کا کہنا تھا کہ 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے وقت اُس وقت کے صدر پرویز مشرف نے اعلیٰ عدالتوں کے 60 ججوں کو ان کے گھروں میں 5 ماہ تک نظر بند کیے رکھا تھا۔

2013 میں مذکورہ کیس کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت کے بعد سے پرویز مشرف کو پیشی پر حاضری سے 42 مرتبہ استثنیٰ دیا جاچکا ہے۔

11 ستمبر 2015 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے پرویز مشرف کے مستقل استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔