پاکستان

فوجی افسران کی کرپشن کامعاملہ کیسےسامنے آیا؟

ایک میجرجنرل کےبیٹےکی نئی اسپورٹس کار کی جانچ کے دوران 2افسران کی ہلاکت کےبعد ملٹری انٹیلی جنس نےتحقیقات کا آغازکیاتھا۔

راولپنڈی: پاک فوج کے 6 افسران کی بدعنوانی اور جبری ریٹائرمنٹ کا معاملہ بلوچستان میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر کی حادثے میں ہلاکت کے بعد سامنے آیا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق 2014 میں ایف سی کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) میجر جنرل اعجاز شاہد نے اپنے بیٹے کی نئی نان کسٹم پیڈ اسپورٹس کار کی جانچ اور اسے مکمل طور پر قابل استعمال بنانے کا ٹاسک لیفٹیننٹ کرنل شکیل کو دیا تھا، جس کے دوران کار کو حادثہ پیش آیا۔

فوج کے متعدد ذرائع سے سامنے آنے والی معلومات کے مطابق اس حادثے میں 2 حاضر سروس افسران لیفٹیننٹ کرنل شکیل اور میجر یاسر ہلاک ہوئے تھے۔

مذکورہ افسران کی ہلاکت کی تحقیقات کے بعد ایف سی ہیڈ کوارٹرز نے حادثہ کا ذمہ دار دونوں افسران کو ہی قرار دیا اور ان کے اہل خانہ کو بعد از مرگ کسی بھی قسم کی امداد یا معاوضہ نہ دینے کی سفارش کی۔

ایف سی ہیڈ کوارٹرز کے اس اقدام پر ہلاک افسران کے اہلخانہ نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور اس حوالے سے آرمی چیف کے سیکریٹریٹ کو ایک شکایت ارسال کی، جس کے بعد فوج کے خفیہ ادارے ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) نے پورے معاملے کی تحقیقات شروع کی۔

فوجی ذرائع کے مطابق ایم آئی کی تحقیقات میں ایف سی میں ہونے والی مزید کرپشن کا بھی انکشاف ہوا، جس کی تحقیقات کے ساتھ ہی میجر جنرل شاہد کو آئی جی ایف سی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 07-2006 میں ایف سی کے حکام کے حوالے سے یہ الزامات سامنے آئے تھے کہ بڑے پیمانے پر پیسہ کمانے کے لیے وہ خفیہ طور پر تیل، گاڑیاں اور دیگر پرتعیش مصنوعات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔

تاہم یہ الزامات سامنے آنے کے بعد ان کے خلاف کسی بھی قسم کی تحقیقات نہیں کی گئیں اور بلوچستان میں جاری شورش کی وجہ سے ایف سی حکام مکمل اختیارات کے ساتھ صوبے میں تعینات رہے۔

لیکن مذکورہ اسپورٹس کار حادثے میں 2 افسران کی ہلاکت کے بعد اب فوج میں اندرونی طور پر ہونے والی تحقیقات اور افسران کی جبری ریٹائرمنٹ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کرپشن میں ملوث پاک فوج کے 6 افسران برطرف

گزشتہ روز مختلف ذرائع سے یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک میجرجنرل، 3 بریگیڈیئر جنرل سمیت 6 افسران کو کرپشن کرنے پر جبری ریٹائر کرنے کی منظوری دی، ان میں میجر جنرل اعجاز شاہد کا نام بھی شامل تھا جو لیفٹیننٹ جنرل عبید اللہ خٹک کے بعد آئی جی ایف سی مقرر ہوئے تھے۔

لیفٹیننٹ جنرل عبید اللہ خٹک 2010 سے 2013 تک جبکہ میجر جنرل اعجاز شاہد 2013 سے فروری 2015 تک آئی جی ایف سی رہے، اعجاز شاہد کو آئی جی ایف سی کے عہدے سے ہٹا کر ڈائریکٹر (ڈی جی) فارن ملٹری کوآپریشن مقرر کیا گیا تھا۔

جبری ریٹائر افسران کی سزا

فوج نے ان 6 افسران کو عہدے کے غلط استعمال کے ساتھ ساتھ غیر قانونی طریقے سے مالی فوائد کے حصول پر جبری ریٹائر کیا۔

ڈان اخبار اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق جبری ریٹائرمنٹ کے بعد یہ افسران فوج کی ملازمت سے برطرف ہو گئے ہیں جبکہ ریٹائرمنٹ پر انھیں ملنے والی مراعات، جس میں رہائشی پلاٹس اور زرعی زمین شامل ہوتی ہیں، نہیں ملیں گی تاہم ان کی پنشن اور میڈیکل کی سہولت برقرار رہے گی۔

جبری طور پر ریٹائر افسران کو غیر قانونی طریقے سے کمائی گئی رقم بھی واپس کرنے کا حکم دیا گیا ہے لیکن یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ افسران کتنی بڑی رقم واپس کریں گے اور کس افسر سے کتنی رقم جمع کروانے کے لیے کہا گیا ہے۔

سرکاری سطح پر تفصیلات عدم دستیاب

پاک فوج کے افسران کی برطرفی، ان کی درست تعداد، ان کے خلاف کی گئی کارروائی اور دیگر تفصیلات سرکاری طور پر سامنے نہیں آسکیں۔

ڈان اخبار کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) اور اس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) جو سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر انتہائی فعال ہیں، کی جانب سے بھی مکمل خاموشی دیکھنے میں آئی۔

تجزیہ کاروں کے ساتھ ساتھ مختلف سیاست دانوں نے بھی اس معاملے کی جانب نشاندہی کی ہے کہ سرکاری طور پر کوئی بیان آنا چاہیے تھا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی رہنماء شیریں مزاری نے ٹوئٹر پر ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ سے اس حوالے سے سوال بھی کیا ہے۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ میرا خیال تھا کہ آرمی افسران کی برطرفی پر آئی ایس پی آر کا بیان مجھے نظر نہیں آیا، لیکن اس پر تو کوئی بیان جاری ہی نہیں ہوا۔

سرکاری سطح پر معلومات سامنے نہ آنے کی وجہ سے پہلے یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ فوج کے 12 افسران کو کرپشن کے الزامات پر برطرف کیا گیا، تاہم بعد ازاں فوجی ذرائع سے تصدیق ہوئی کہ افسران برطرف نہیں ہوئے بلکہ انھیں جبری ریٹائر کیا گیا اور ان کی تعداد 12 نہیں بلکہ 6 ہے۔

یاد رہے کہ 3 روز قبل ہی آرمی چیف نے کوہاٹ میں سگنل ریجمنٹل سینٹر کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ پاکستان کی یکجہتی، سالمیت اور خوشحالی کے لیے بلاتفریق سب کا احتساب ضروری ہے.

جنرل راحیل شریف کا بیان : بلاتفریق سب کا احتساب ضروری

آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں اُس وقت تک پائیدار امن اور استحکام نہیں لایا جاسکتا جب تک کرپشن کا جڑ سے خاتمہ نہ ہوجائے.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔