صحت

اسٹرابری صحت کے لیے بہترین پھل

وٹامنز، فائبر اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور اسٹرابری نمک اور چربی سے پاک پھل ہے۔

ہم سینکڑوں برسوں سے پھلوں جیسے بیریز سے لطف اندوز ہورہے ہیں مگر حالیہ تحقیقی رپورٹس میں اس حقیقت پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ یہ مزیدار پھل اینٹی آکسائیڈنٹس اور غذائیت کے پاور ہاﺅس ہوتے ہیں۔

ایک بیری چھوٹی، کھانے کے قابل اور گودے دار پھل ہے جو رس سے بھرپور ہونے کے ساتھ گول یا مخروطی ہوتا ہے، ذائقے میں میٹھا یا تیکھا بھی ہوسکتا ہے۔

بیریز کی متعدد اقسام ہے جس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کس ملک میں کاشت کی جارہی ہے، تاہم دنیا بھر میں جو عام طور پر کاشت اور استعمال کی جاتی ہیں وہ اسٹرابریز، رس بیریز، بلیک بیریز اور بلیو بیریز ہیں۔ اسٹرابری اب مارچ سے مئی تک اگائی جاتی ہے اور پورا سال دستیاب ہوتی ہے، اور یہ سب سے مقبول ہے خاص طور پر میٹھے کے شوقین افراد میں۔

موسم بہار میں اس کا جوبن نظر کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے، تیز شوخ سرخ رنگ اور پرکشش مہک، اسے خام شکل میں بھی کھایا جاتا ہے یا آئس کریم، کیک، ملک شیک وغیرہ کی شکل میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

اس کی غذائی قدر کا تعین قدرتی نباتاتی اجزا سے ہوتا ہے جنھیں فلیونوئڈز اور anthrocyanin کہا جاتا ہے، جو عام طور پر اس کی جلد پر پائے جاتے ہیں اور الزائمر سمیت امراض قلب کے خلاف جدوجہد میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اسٹرابریز کے کچھ زبردست طبی فوائد درج ذیل ہیں :

جسم میں ذخیرہ چربی اور کیلوریز کو جلانا : اسٹرابریز کا سرخ رنگ anthrocyanin کی بدولت ہوتا ہے جو جسم میں ذخیرہ چربی گھلانے کے عمل کو حرکت میں التا ہے۔ طبی جریدے جرنل آف ایگریکلچرل اینڈ فوڈ کیمسٹری میں حال ہی میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جب جانوروں کے ایک گروپ کو زیادہ چربی والی غذا anthrocyanin کے ساتھ استعمال کی گئی تو ان میں دوسرے گروپ کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ جسمانی وزن کم ہوا۔ یعنی آسان الفاظ میں اسٹرابریز جسمانی وزن میں کمی کے لیے بہترین پھل ہے۔

مختصر المدت یاداشت کو بڑھائے : اسٹرابری میں موجود anthrocyanin آٹھ ہفتوں کے اندر مختصر المدت یاداشت کو سو فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

ورم میں کمی : اسٹرابریز کھانے سے خون میں سی ری ایکٹو پروٹین (سی آر پی) کی سطح کم ہوتی ہے، جو کہ جسم میں ورم کی ایک علامت ہوتا ہے۔ ہاورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق کے مطابق جو خواتین ہر ہفتے 16 یا اس سے زائد اسٹرابریز کھاتی ہیں ان میں سی آر پی کی سطح بڑھنے کا امکان 14 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

غذائی نالی کے کینسر کی روک تھام : طبی تھقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ منجمند اسٹرابری پاﺅڈر انسانوں میں غذائی نالی کے کینسر سے تحفظ میں ممکنہ طور پر مدد فراہم کرسکتا ہے۔

بڑھتی عمر کے اثرات سے تحفظ : اسٹرابریز بائیوٹن سے بھرپور ہوتی ہیں جو کہ بالوں اور ناخنوں کو مضبوط بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں اینٹی آکسائیڈنٹ الیجک ایسڈ بھی ہوتا ہے جو ہماری جلد کے لچکدار فائبر کو تحفظ دیتا ہے اور وہ ڈھلکتی نہیں۔ وٹامن اے، سی اور ای جیسے اجزاءاینٹی آکسائیڈنٹس کا کام کرتے ہوئے خلیات کو نقصان اور بڑھاپے سے تحفظ دیتے ہیں۔

بلڈ شوگر : اوکلا ہوما اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ارپیتا باسو نے دریافت کیا ہے کہ اسٹرابری بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھانے سے روکنے اور کمی لانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

بینائی کی صحت : آرکائیوز آف اوف تھیلمالوجی کے مطابق تین یا اس سے زائد اسٹرابریز کا استعمال پٹھوں میں تنزلی کا خطرہ کم کرسکتے ہیں، یہ بینائی سے محرومی کا باعث بننے والا عارضہ ہوتا ہے۔

ریسویراٹرول : یہ اسٹرابری کا ایک نامیاتی ایکسٹریکٹ ہے جو خراب کولیسٹرول کے باعث شریانوں میں ورم میں کمی اور بلاک ہونے سے بچاتا ہے۔ ہومین نیوٹریشن ریسرچ سینٹر کی سائنسدان باربرا شیوکیٹ نے اپنی تحقیق میں دریافت کیا کہ یہ بیری دماغ پر براہ راست مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔

الزائمر امراض : گزشتہ دنوں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں عندیہ دیا گیا ہے کہ بلیو بیریز الزائمر کے خلاف لڑائی کے لیے ایک ہتھیار ثابت ہوسکتی ہے۔ یہ عصبی نسیجوں کے نظام کو فروغ یا نئے عصبی خلیوں کو تیار کرتی ہے، یہ دماغ میں اکھٹا ہوجانے والے زہریلے مواد کو صاف کرسکتی ہے۔ ایک تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ منجمند بلیوبیری کے خشک پاﺅڈر کو روزانہ کھانے والے 68 سال سے زائد عمر کے افراد دماغی طور پر زیادہ تیز پائے گئے۔ تحقیقی ٹیم کے قائد کرو کوریان نے بتایا کہ تجربے کے دوران لوگوں کی یاداشت میں بہتری اور ایم آر آئی اسکینز میں دماغی سرگرمیوں میں اضافہ ثابت ہوا۔

انتباہ : اسٹرابریز میں فنگل اٹیک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جیسے خشک میوہ جات میں ہوتا ہے۔ تو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ اس پھل کو ابلے ہوئے ٹھنڈے پانی سے دھونے کے بعد یقینی بنائیں کہ فنگل نشانات صاف ہوگئے ہیں، اگر باقی رہ جائیں تو انہیں پھر دھولیں۔ اسی طرح اس اسٹرابری کو ترجیح دیں جو کارٹن میں پیک ہو، فنگس والے پھل کو کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

یہ مضمون 17 اپریل کو ڈان سنڈے میگزین میں شائع ہوا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔