'چھوٹو گینگ کیخلاف جانی نقصان کی وجہ ناقص منصوبہ بندی'
لاہور/ڈیرہ غازی خان: چھوٹو گینگ کے خلاف انسداد دہشت گردی آپریشن کے لیے پنجاب پولیس کے افسران نے 25 دن کی مہلت مانگی تھی تاہم آئی جی پنجاب پولیس اور پھر ضلعی پولیس کی جانب سے جلد بازی کی وجہ سے مقامی پولیس کو جانی نقصان اٹھانا پڑا۔
ایک مقامی پولیس افسر نے ڈان کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'پنجاب پولیس نے چھوٹو گینگ کے خلاف حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے 25 دن مانگے تھے، ہم چاہتے تھے کہ آگے بڑھتے ہوئے ہم بنکرز اور پوسٹس بناتے جائیں تاکہ خود کو بچاسکیں تاہم اس کے لیے وقت درکار تھا۔'
مزید پڑھیں: چھوٹو گینگ کےخلاف آپریشن میں فوج طلب
پنجاب پولیس کے آئی جی مشتاق احمد سکھیرا نے پولیس اہلکاروں کو کہا تھا کہ اگر ان میں سے کوئی آگے نہیں جانا چاہتا تو وہ خود جاکر لڑیں گے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ اس بیان کے بعد مقامی پولیس کے لیے یہ عزت کا معاملہ بن گیا۔
بعدازاں ضلعی پولیس افسران نے فورس کو فوری طور پر راجن پور اور رحیم یار خان کے درمیان دریائے سندھ کے علاقے میں تعینات کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: راجن پور:گینگسٹرز سے جھڑپیں،25 اہلکار لاپتہ
پولیس اہلکاروں نے ابتدائی طور پر آگے بڑھنے سے انکار کردیا تھا تاہم پنجاب پولیس کے آئی جی کے بیان کے بعد پولیس افسران نے جلد بازی سے کام لیتے ہوئے گینگسٹرز کو چاروں اطراف سے گھیرنے کے بجائے صرف ایک طرف سے حملہ کیا۔
اس آپریشن کے دوران اب تک گینگسٹرز کی جانب سے چھ پولیس اہلکاروں کو ہلاک جبکہ 27 کو یرغمال بنایا گیا ہے۔
مزید جانیں: راجن پور میں گینگسٹرز کے خلاف فضائی کارروائی
فوج نے پولیس اہلکاروں کو بازیاب کروانے کے لیے 150 فوجیوں کو بھیجا ہے جو کہ بھاری اسلحہ سے لیس گینگسٹرز کے قبضے میں ہیں۔
پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ چھوٹو گینگ جدید ہتھیاروں کا استعمال کررہا ہے جو کہ ان کے ہتھیاروں سے کافی بہتر ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مناسب منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے پولیس کو جانی نقصان اٹھانا پڑا اور واپس آنا پڑا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔