پاکستان

'جیسا بھی لولا لنگڑا نظام ہے چلتا رہنا چاہیے'

عدالت کو تنقید کانشانہ بنایاجاتاہے، ہر بات پر ازخود نوٹس کاکہا جاتا ہے، ججزکی اپنی ذمہ داری اوردائرہ اختیار ہے،چیف جسٹس
|

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہے کہ ملک میں جیسا بھی لولا لنگڑا نظام ہے اُسے چلتا رہنا چاہیے۔

جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سندھ میں بلدیاتی نظام کے تحت میئر اور ڈپٹی میئرز کے انتخاب سے متعلق شو آف ہینڈز کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں جیسا بھی لولا لنگڑا نظام ہے چلتا رہنا چاہیئے، 4 سال کے لیے نمائندے منتخب ہوئے، لیکن انہیں بھی اختیارات نہیں دیئے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مختلف معاملات میں عدالت کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ہر بات پر کہا جاتا ہے کہ کمیشن بنا دیں یا از خود نوٹس لے لیں، ججز کی اپنی ذمہ داریاں اور دائرہ اختیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں :خفیہ رائےشماری کاتصوراسلام میں نہیں،چیف جسٹس

شفاف انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے چیف جسٹس نے کہا کہ انتخابات میں شفافیت کے لیے تو مردم شماری بھی بہت ضروری ہے، آخری مردم شماری 1998 میں کروائی گئی تھی، 2008 سے زیر التوا مردم شماری آج تک نہیں ہو سکی، اگر عدالت کہہ دے کہ شفاف الیکشن کے لیے مردم شماری ضروری ہے تو ملک کہاں کھڑا ہوگا۔

عدالت میں پیش ہونے والے سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کا کام صرف انتخابات کروانا ہے، انتخابات کے لیے قانون سازی پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کا کام ہے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن کے بیان پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا صاف شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے الفاظ صرف علامتی ہیں، الیکشن کمیشن کا کام شفافیت اور غیر جانبداری برقرار رکھنا بھی ہے۔

مزید پڑھیں : جسٹس انور ظہیر جمالی نے قائم مقام چیف الیکشن کمیشن

چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کبھی یہ خیال نہیں رکھا کہ قانون سازی درست ہوئی یا نہیں۔

یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 10 فروری کے فیصلے میں متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ فنکشنل کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے حالیہ مقامی حکومتوں کے قانون (لوکل گورنمنٹ آرڈیننس) میں ہونے والی ترمیم کو منسوخ کر دیا تھا، جس کے تحت میئر، ڈپٹی میئرز اور مقامی حکومت کے نمائندوں کے انتخاب کے طریقے کار کو خفیہ رائے شماری سے بدل کر 'شو آف ہینڈ' (ہاتھ کھڑا کرنا) سے تبدیل کر دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ میں اس کے خلاف صوبائی حکومت کی جانب سے اپیل دائر کی گئی جس پر 17 فروری کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سندھ میں ہونے والے میئر، ڈپٹی میئرز، چیئرمین، وائس چیئرمین اور مخصوص نشستوں کے انتخابات کو ملتوی کردیا تھا۔

واضح رہے کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات میں میئرز، ڈپٹی میئرز اور چیئرمین کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری یا عام طریقے سے کروانے کے معاملے پر بہت گرما گرم بحث ہو چکی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔