دنیا

اوباما کا لیبیا میں 'بڑی غلطی' کا اعتراف

معمر قذافی کی حکومت کے گرائے جانے کے بعد ملک کے مستقبل کی منصوبہ بندی نہیں کی تھی، امریکی صدر

امریکی صدر باراک اوباما نے لیبیا کو اپنی سب سے بڑی صدارتی غلطی تسلم کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے لیبیا کے معمر قذافی کی حکومت کے گرائے جانے کے بعد ملک کے مستقبل کی منصوبہ بندی نہیں کی تھی، جس کی وجہ سے ملک میں سورش اور تشدد میں اضافہ ہوا۔

فاکس نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میری سب سے بڑی صدارتی غلطی لیبیا کی حکومت گرانے کیلئے مداخلت کرنا تھا، جسے وہ بہتر سمجھتے تھے، تاہم وہ اس کے بعد حالات کی درست منصوبہ بندی نہیں کر سکے۔

خیال رہے کہ اوباما نے گذشتہ ماہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور سابق فرانسیسی رہنما نیکولاس سرکوزی کو لیبیا میں بمباری مہم کی سربراہی کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

اٹلانٹک میگزین کو دیئے گئے انٹرویو میں اوباما کا کہنا تھا کہ کیمرون 'توجہ ہٹانا' چاہتا تھے اور سرکوزی 2011 میں نیٹو کے ملٹری مداخلت کے ذریعے اپنے ملک کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

خیال رہے کہ معمر قذافی کو 2011 میں ملک میں ہونے والی بغاوت کے دوران قتل کردیا گیا تھا، جس کے بعد لیبیا بھر میں عسکری انتشار پھیل گیا جبکہ داعش نے ملک میں کسی بھی قسم کے اثر و رسوخ سے انکار کیا ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں اقوام متحدہ کی مدد سے اتحادی حکومت نے طرابلس میں قدم رکھا ہے تاکہ اپنی حکومت کے قیام کیلئے حمایت حاصل کرسکیں۔

انٹرویو میں اپنی صدارت کے بہترین لمحات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی سب سے بڑی کامیابی ایک 'عظیم ڈپریشن کے دوران معیشت کو محفوظ رکھنا تھا'۔

وائٹ ہاؤس میں بہترین دنوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ دن جو انھوں نے ہیلتھ ریفارمز کے حوالے سے گزارے ہیں وہ سب سے بہترین تھے۔

باراک اوباما نے بتایا کہ ان کے وائٹ ہاؤس میں انتہائی برے دن وہ تھے جب انھیں نیو ٹاؤن جانا پڑا، جہاں دسمبر 2012 میں الیمنٹری اسکول میں ایک مسلح شخص نے 20 بچوں اور اسٹاف کے 6 لوگوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔