خطاب سے پہلے کا ایک منظر—ڈان نیوز۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف پرپانچ بڑے الزام ہیں، اگر ان میں سے ایک بھی کیمرون پر لگے تو جیل میں چلاجائے۔
'وزیراعظم پر ٹیکس چوری، منی لانڈرنگ ، اثاثے چھپانے،کرپشن کے الزامات ہیں'
انہوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف نے نے 2011میں 20کروڑ روپیہ اپنے بیٹے سے منگوایا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا ایک ارب روپے سے زائد کا گھر ہے، انہوں نے خود کہا تھاکہ سوئٹزر لینڈ میں پاکستان کے 200 ارب ڈالر رکھے ہیں۔
انہوں نے وزیراعظم سے پاناما پیپرز کے بعد استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب کے پاس حکومت کرنےکا کوئی اخلاقی جواز نہیں بچا۔
عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم خود ٹیکس نہیں دیتے، اور سمجھتے ہیں کہ لوگ انہیں ٹیکس دیں گے۔
مجھے بھی پی ٹی وی پر مؤقف پیش کرنےکا موقع ملنا چاہئے تھا
— عمران خان
'نوازشریف اپنا رہن سہن دیکھیں اور ٹیکس ادائیگیاں دیکھیں۔'
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کسانوں پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیاگیاہے، ملک میں ڈھائی کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔
'غریب کےپاس دو وقت کی روٹی نہیں،حسن نواز (نواز شریف کے بیٹے) کا 8 ارب روپے کا گھر ہے'
پانامالیکس
واضح رہے کہ 5 روز قبل انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹیگیٹیو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے بیرون ملک ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور قانونی مدد فراہم کرنے والے ادار موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات میں پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور سیاسی شخصیات کے 'آف شور' مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔
پاناما لیکس میں بتایا گیا کہ کس طرح دنیا بھر کے امیر اور طاقت ور لوگ اپنی دولت چھپانے اور ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک اثاثے بناتے ہیں۔
ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں مریم، حسن اور حسین کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔
وزیر اعظم کے بچوں کے علاوہ دیگر کئی سیاست دانوں اور کاروباری شخصیات کا نام بھی ان معلومات میں سامنے آیا ہے۔
یہ معلومات سامنے آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
بعد ازاں وزیراعظم نواز شریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر قوم سے سرکاری ٹی وی پر خطاب میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کا جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں : پاناما لیکس:وزیراعظم کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان
اس اعلان کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پاناما لیکس پر وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے قائم کردہ جوڈیشل کمیشن مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی ماہرین سے آڈٹ کروانے کا مطالبہ کردیا۔
دوسری جانب پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی بھی یہ مطالبہ کر چکی ہیں کہ اگر آف شور کمپنیاں قانونی بھی ہوں تو بھی ان میں رکھا پیسہ ملک کو واپس کیا جائے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔