پاکستان

'دہشت گردوں کے خلاف جنگ جلد ختم نہیں ہورہی'

پاکستان ایئر فورس کے سینئر کمانڈر کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں 5th جنریشن طیاروں کی ضرورت ناگزیر ہے۔

پیرس: پاکستان ایئرفورس کے سینئر کمانڈر محمد اشفاق آرائیں نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مستقبل قریب میں جلد ختم نہ ہونے کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فضائی طاقت میں فوری اضافے کے لیے 5th جنریشن کے طیاروں کی ضرورت ناگزیر ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان ایئر فورس کے سیکنڈ ان کمانڈ محمد اشفاق آرائیں نے اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں نہیں معلوم کہ انسداد دہشت گردی آپریشن کتنا طویل عرصہ جاری رہے گا'۔

انھوں نے کہا کہ 'ہم نے انھیں (دہشت گردوں) کو بہت زیادہ کمزور کردیا ہے لیکن میں مستقبل قریب میں اسے ختم ہوتے نہیں دیکھ رہا، تو اس حوالے سے تمام بوجھ ایف-16 طیاروں اور اس کے پائلیٹس کے کاندھوں پر ہے'۔

خیال رہے کہ پاکستانی فضائیہ کے پاس سیکڑوں کی تعداد میں 40 سال پرانے فرانسیسی میراج طیارے اور 25 سال پرانے چینی ساختہ ایف-7 طیارے موجود ہیں جبکہ پاکستانی فضائیہ آئندہ چند سالوں میں ان کو ریٹائر کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے۔

پاکستانی ایئر فورس کی اس کمی کو فوری طور پر پورا کرنے کیلئے اسلام آباد نے 5th جنریشن کے ملٹی رول رافیل ایئر کرافٹس اور روسی ساختہ ایس یو-35 طیاروں کی خریداری پر اربوں روپے خرچ کرنے کے بجائے چین کے تعاون سے جے ایف -17 فائٹر طیاروں کی تیاری کا فیصلہ کیا۔

ہندوستان نے حال ہی میں رافیل ایئر کرافٹس اور یس یو-35 طیاروں کی خریداری کیلئے فرانس سے ایک معاہدہ کیا ہے۔

پی اے ایف کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو بہت زیادہ مہنگا ہونے کے باعث پہلے ہی سے مسترد کیا جاچکا ہے کیونکہ پاکستان ٹیکنالوجی اور ریسورسز کو مکس نہیں کرنا چاہتا۔

ان کا کہنا تھا کہ "اگر انہیں دیوار سے لگایا گیا" تو اس حوالے سے دوبارہ غور کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ رواں سال میں 16 جے ایف-17 تھنڈر طیارے تیار کرلیے جائیں گے جبکہ 2017 میں 20 طیاروں کی تیاری کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، لیکن محمد اشفاق آرائیں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن میں مذکورہ طیاروں کا استعمال محدود ہے کیونکہ ان میں درست ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کی کمی ہے۔

پاکستان گزشتہ کئی عرصے سے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا اور ایرانی سرحد سے متصل بلوچستان کے علاقوں میں شرپسندوں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہے۔

پاک فوج نے 2014 میں شمالی اور جنوی وزیرستان کے علاقوں میں آپریشن کرتے ہوئے دہشت گردوں کو ان کے چند ٹھکانوں تک محدود کردیا تھا اور ان کے خاتمے کیلئے آپریشن کے آخری مرحلے کا اعلان بھی کیا جاچکا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔