بنگلہ دیش میں سیکولر بلاگر قتل
ڈھاکا: بنگلہ دیش میں قانون کے ایک طالب علم کو اپنے فیس بک پیج پر اسلام مخالف پوسٹ پر قتل کردیا گیا۔
26 سالہ نظام الدین صمد پر ان کی یونیورسٹی کے قریب بدھ کی رات نامعلوم افراد نے چاقوؤں سے حملہ کیا۔
2015 میں بنگلہ دیش میں بلاگرز پر حملے
- 6 اگست کو بلاگر نیلوئے چیٹرجی کو ڈھاکا میں ان کے گھر پر قتل کردیا گیا
- 12 مئی کو سلہٹ میں اننتا بیجوئےداس کو اپنے دفتر جاتے قتل کیا گیا
- 30 مارچ کو ڈھاکا میں تین افراد نے واشق الرحمان کو چاقوؤں کے وار سے قتل کیا
- 26 فروری کو بنگلہ دیشی نژاد امریکی بلاگر اوجیت روئے ڈھاکا یونیورسٹی کے باہر قتل کیا گیا
ڈھاکا پولیس کے ڈپٹی کمشنر سید نور الاسلام نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 'انہوں نے مقتول پر چاقوؤں سے حملہ کیا اور جیسے ہی وہ زمین پر گرے تو ان کے سر پر قریب سے گولی ماری، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔'
مزید پڑھیں: بنگلہ دیشی امریکی بلاگر قتل
انہوں نے بتایا کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ معلوم ہوتا ہے تاہم کسی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس تحقیقات کررہی ہے کہ صمد کو ان کی تحریر کے باعث قتل کیا گیا یا اس کی وجوہات کچھ اور تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں تیسرے بلاگر کا قتل
پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے شام کی کلاس کے بعد صمد کا تعاقب کیا اور موقع ملنے پر حملہ کردیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ 15 ماہ کے دوران ڈھاکا میں اپنی نوعیت کا چھٹا واقعہ ہے جن کی وجہ سے دارالحکومت میں مظاہرے میں کیے جاچکے ہیں۔
تاحال پولیس نے چار بلاگرز اور ایک سیکولر پبلشر کے قتل پر کسی پر مقدمہ نہیں چلایا تاہم پولیس نے کالعدم تنظیم انصاراللہ بنگلہ ٹیم کے کارندوں کو گرفتار کیا ہے۔
مزید جانیں: بنگلہ دیش میں ایک اور بلاگر قتل
بنگلہ دیش بلاگرز ایسوسی ایشن کے سربراہ عمران سرکار نے بتایا کہ صمد ان 84 افراد میں شامل تھے جن کو قتل کرنے کی فہرست 2013 میں ایک شدت پسند گروہ نے وزارت داخلہ کو بھیجی تھی۔
واضح رہے کہ سرکاری طور پر بنگلہ دیش ایک سیکولر ملک ہے، لیکن اس کی 160 ملین پر مشتمل آبادی میں 90 فیصد سے زائد مسلمان ہیں۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔