پاکستان

پاناما لیکس:وزیراعظم کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان

جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم کیا جائے گا، جو اس معاملے کی تحقیقات کرکے حقائق سامنے لائے گا۔

وزیراعظم میاں نواز شریف نے پانامہ لیکس کے معاملے پر ایک اعلیٰ سطح کا جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم کیا جائے گا، جو اس معاملے کی تحقیقات کرکے حقائق سامنے لائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے میرے خاندان کو نشانہ بنایا جارہا ہے، زندگی میں پہلی بار ذاتی وضاحت کے لیے پیش ہوا ہوں، الزامات لگانے والے جوڈیشل کمیشن میں ثبوت پیش کریں۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

انہوں نے مزید کہا کہ مختلف ادوار میں اتفاق فاﺅنڈری کو ختم کرنے کی کوششوں کے باوجود ہم نے اپنے اوپر واجب الادا پونے چھ ارب روپے کے تمام قرضے ادا کیے اور ہمارے خاندان نے قرض معاف کرایا نہ مارک اپ۔

انکا کہنا تھا کہ اب ہمارے اوپر کسی بینک کا ایک پائی بھی باقی نہیں، حکومت میں رہتے ہوئے کبھی کاروبار کو اقتدار سے منسلک نہیں کیا۔

وزیراعظم کے مطابق 'ساتھیوں کا مشورہ تھا کہ چونکہ مجھ پر کوئی الزام نہیں اور میرے بیٹے عاقل و بالغ ہیں تو مجھے اس معاملے میں وضاحت کی ضرورت نہیں'۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاناما لیکس کے معاملے پر نیب سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔

اپنے خطاب کے آغاز میں وزیراعظم نے اپنے خاندان کے کاروبار کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا 'الزامات کی تازہ لہر کے مقاصد کو خوب سمجھتا ہوں، میرے پاس اتنا وقت نہیں کہ ہر روز الزامات عائد کرنے والوں کو جواب دوں'۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست سے کوسوں دور تھے تب بھی ابتلا اور آزمائش سے گزرے ، اتفاق فاﺅنڈری کا ایک حصہ سقوط ڈھاکہ کی نذر ہوگیا جبکہ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے اتفاق فاﺅنڈری کو قومیا لیا۔

مزید جانیں: پاناما لیکس نواز شریف کی سچائی پر مہر، حکومتی ترجمان

ان کے بقول '1999 کے بعد حکومت کا تختہ الٹ کر ایک بار پھر کاروبار تباہ کیا گیا، ماڈل ٹاﺅن میں ہمارا گھر بھی چھین لیا گیا، ملک بدر کردیا گیا، بینک کھاتے، صنعتی یونٹس وغیرہ کے خلاف تحقیقاتی اداروں کو لگا دیا گیا، سالہا سال تک ہم یکطرفہ احتساب کے پل صراط میں چلتے رہے'۔

میاں نواز شریف نے کہا کہ جبری جلاوطنی کے بعد میرے والد نے سعودی عرب میں اسٹیل کا کارخانہ لگایا، جس کو ترقی دینے کے بعد اب میرے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز قواعد و ضوابط کے مطابق کاروبار کررہے ہیں۔

اس حوالے سے ڈان کا اداریہ بھی پڑھیں : شریف خاندان سے چند سوال


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔