پاکستان

تحفظ نسواں قانون غیر اسلامی قرار

اسلامی نظریاتی کونسل نے ایک اعلامیے میں قانون کو غیر اسلامی قرار دینے کی وجوہات بیان کردیں
|

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے تحفظ نسواں بل مسترد کرنے کے حوالے سے حکومت پنجاب کو تحریری طور پرآگاہ کرتے ہوئے اپنی تجاویز پیش کردیں۔

پنجاب حکومت کے نام خط میں اسلامی نظریاتی کونسل نے تحفظ نسواں مسترد کرنے کی وجوہات بیان کی ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ بہت سے گھریلو معاملات میں شوہر کی رائے فیصلہ کن ہوتی ہے، شوہر سے اختلاف رائے کی صورت میں بیوی کو سرکاری اداروں سے اپیل کا قانون خاندانی نظام کی روح کے خلاف ہے۔

مزید پڑھیں: تحفظ نسواں بل آئین کےخلاف قرار

کونسل نے قرار دیا کہ شوہر کو گھر سے باہر رہنے کی سزا بھی غیر شرعی ہے۔ عورت کے نان نفقے کا ذمہ دار شوہر ہے، تحفظ خواتین بل میں شامل سزائیں شوہر اور بیوی کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کا باعث بنیں گی۔

خط میں کہا گیا کہ بل میں اسلام کے صلح اور معافی کی تعلیمات کو یکسر نظرانداز کیا گیا ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کی پریس ریلیز میں کہا گیا ' پنجاب اسمبلی كے قانون كا موضوع گھریلو اور خاندانی معاملات ہیں جس كے احكام صراحتاً قرآن و حدیث میں آئے ہیں، یعنی شرعی احكام سے متعلق قانون ہے۔جس طرح خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیش ہونے كے لئے اس موضوع پر تیار كردہ بل باقاعدہ طے شدہ آئینی طریقے سے اسلامی نظریاتی كونسل كے پاس بھیجا گیا، اگر پنجاب اسمبلی بھی یہی آئینی طریقہ كار اختیار كرتی، توبہتر ہوتا۔'

یہ بھی پڑھیں: حکومت تحفظِ نسواں ایکٹ میں ترمیم کیلئے تیار، پرویز رشید

كونسل نے شق وار جائزے كے نتیجے میں حسب ذیل دفعات كو خلاف اسلام قرار دیا:

مزید جانیں: تحفظ خواتین ایکٹ کیخلاف وفاقی شرعی عدالت سے رجوع

ایک پریس ریلیز میں اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے اس سلسلے میں متعدد سفارشات بھی پیش کی گئیں:


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.