پاکستان

پاناما لیکس میں مزید بڑے ناموں کا انکشاف

پاناما پیپرز کے مطابق کئی پاکستانی سیاست دان، کاروباری حضرات اور بااثرشخصیات آف شور کمپنیوں کے مالک یا حصہ دار ہیں۔

اسلام آباد: پاناما پیپرز میں ہونے والے انکشافات کی بنیاد پر پاکستانی میڈیا میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ کئی سیاست دان، کاروباری حضرات اور دوسری بااثرشخصیات لا فرم موزیک فانسیکا کی مدد سے آف شور کمپنیوں کے مالک یا حصہ دار ہیں۔

دستاویزات کے مطابق، وزیر اعظم نوازشریف کے بچوں کی آف شور کمپنیوں کے علاوہ بے نظیر بھٹو، ان کےرشتہ دار حسن علی جعفری اور سابق وزیرداخلہ رحمان ملک پیٹرو فائن ایف زی سی کے مالکان تھے۔

خیال رہے کہ یو این کمیٹی نے 2005 میں انکشاف کیا تھا کہ یہ کمپنی عراق میں ’تیل کے بدلے خوراک‘ سکینڈل میں ملوث تھی۔

اسی طرح، پی پی پی رہنما آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی جاوید پاشا کا نام بھی کم از کم پانچ آف شورکمپنیوں کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔

میڈیا مینیجر پاشازی ٹی وی سمیت دوسرے انڈین چینلز سے کاروباری معاہدے کرتے رہے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق، لکی مروت کا سیف اللہ خاندان ریکارڈ 34 ایسی کمپنیوں کے مالکان ہیں۔ ان میں سے عثمان سیف اللہ پی پی پی کی ٹکٹ پر سینیٹ کے رکن ہیں۔

سابق جج ملک قیوم کا، جن کے بھائی پرویز ملک لاہور سے پی ایم ایل-ن کے رکن قومی اسمبلی ہیں، نام دستاویزات میں شامل ہے۔

لیکس میں وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے کم ازکم دو قریبی ساتھی الیاس میراج (پہلی بیوی نصرت کے بھائی) اور ثمینہ درانی (دوسری بیوی تہمینہ درانی کی والدہ) کے نام بھی موجود ہیں۔

لیکس میں بتایا گیا کہ ثمینہ درانی کم از کم تین آف شور کمپنیوں Rainbow Ltd, Armani River Ltd and Star Precision Ltd جبکہ میراج Haylandale Ltd میں بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔

تاہم ،میڈیا رپورٹس کے مطابق،لیکس میں شامل تقریباً 200 پاکستانیوں کی اکثریت کاروباری شخصیات ہیں۔

تردید

ن-لیگ اور پی پی پی نے پیر کو اپنے قائدین کے خلاف الزامات مسترد کر دیے ہیں۔

مریم نواز شریف نے ٹوئٹر پر جاری ہونے والےایک پریس بیان میں کہا کہ پاناما لیکس سے شریف خاندان کے بارے میں کوئی غلط چیز ثابت نہیں ہوتی اور دستاویزات میں جن کمپنیوں کا ذکر کیا گیا ان کا وزیر اعظم سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ وہ کسی کمپنی کی مالک یا اس سے فائدہ نہیں اٹھا رہیں بلکہ وہ صرف ایک ٹرسٹی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مریم کے بھائی حسن اور حسین تقریباً دو دہائیوں سے برطانیہ اور سعودی عرب میں رہ اور ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔’شریف خاندان کی ملکیت تمام کارپروشنز قانونی اور مالی طور پر شفاف ہیں‘۔

پی پی پی نے بھی مرحومہ بے نظیر بھٹو کے خلاف الزامات مسترد کرتے ہوئے اسے پارٹی کے خلاف مہم کا حصہ قرار دیا۔ سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے ایک قدم آگے جاتے ہوئے لیکس کو را کی سازش کہہ ڈالا۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ پیٹروفائن کے مالکان میں شامل تھے، لیکن ’یہ کمپنی کسی غلط کام میں ملوث نہیں رہی‘۔

یہ خبر 5 اپریل، 2016 کے ڈان اخبار سے لی گئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔