پاکستان

'بلوچستان میں مقامی مسلح تحریکوں کا وجود نہیں'

میجر جنرل شیر افگن کے مطابق بلوچستان کی علیحدگی پسند تحریکیں مقامی نہیں ہیں اور ان کے پیچھے بیرونی ہاتھ ہے۔

کوئٹہ: انسپکٹر جنرل (آئی جی) فرنٹیئر کور (ایف سی) میجر جنرل شیر افگن کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں مقامی مسلح تحریکیں موجود نہیں۔

بلوچستان سے گرفتار ہونے والے ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ اور افغان انٹیلی جنس ایجنسی کی صوبے میں دہشت گردی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی تفصیلات بتاتے ہوئے آئی جی ایف سی نے بتایا کہ ہندوستانی جاسوس کی گرفتاری نے یہ ثابت کیا ہے کہ ہندوستان پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔

مجیر جنرل شیر افگن نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی نیول افسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد سیکیورٹی فورسز نے متعدد سہولت کاروں اور دیگر ایجنٹس کو گرفتار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان سے انڈین نیوی کا حاضر سروس افسر گرفتار

اس حوالے سے انھوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

آئی جی ایف سی کا کہنا تھا کہ 'را ایجنٹ ساروان کے راستے پاکستان میں داخل ہوا تھا'۔

ایف سی کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ہندوستان، بلوچستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ساتھ پاک-چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی سازشیں کررہا ہے۔

داعش کے خراسان گروپ کی افغان سرحدی علاقے میں موجودگی کے حوالے سے میجر جنرل شیر افگن نے کہا کہ 'بلوچستان میں داعش موجود نہیں'۔

انھوں ںے مزید کہا کہ داعش کے کچھ عناصر کی پاکستان کے دیگر علاقوں میں موجودگی کی خبریں منظر عام پر آئیں لیکن وہ صوبے کی ثقافت اور روایات کے باعث اب تک بلوچستان میں قدم جمانے میں ناکام رہےہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'را ایجنٹ کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے گا'

آئی جی ایف سی نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاعات پر صوبے بھر میں کامیاب آپریشنز کیے ہیں جس سے صوبے کے نو گو ایریاز کو ختم کیا گیا ہے۔

'اب بلوچستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے'۔

کلبھوشن یادیو کی بلوچستان سے گرفتاری

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان سے ہندوستان کے حاضر سروس نیول افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔

پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ کلبھوشن یادیو ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کا افسر ہے، اور بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

اس موقع پر یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ کلبھوشن یادیو کے پاس ایرانی ویزہ موجود تھا اور وہ ایران کے ساحلی علاقے چابہار سے بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو آپریٹ کررہا تھا۔

کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد پاکستان نے ہندوستانی ہائی کمشنر کو طلب کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا تاہم ہندوستانی وزارت خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ کلبھوشن یادیو سابق ہندوستانی نیول افسر ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں گرفتار 'را' ایجنٹ کی ویڈیو جاری

کلبھوشن یادیو کو گرفتار کرکے تفتیش کیلئے اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا جہاں چند روز بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کلبھوشن یادیو کی ایک ویڈیو نشر کی جس میں کلبھوشن نے ہندوستانی افسر اور را ایجنٹ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

یاد رہے کہ کلبھوشن یادیو نے اپنے اعترافی بیان میں بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچ علیحدگی پسندوں کو اسلحہ اور رقوم کی فراہمی کا انکشاف بھی کیا تھا۔

تاہم خیال رہے کہ ہندوستان نے کلبھوشن یادیو کو وکیل تک رسائی دینے کیلئے پاکستان سے دو بار درخواست کی ہے جسے پاکستان نے مسترد کردیا جبکہ ہندوستان کلبھوشن یادیو کے پاکستان میں تخریک کاری کی سرگرمیوں کے اعترافی بیان کومسترد کررہا ہے۔