کچھ دن قبل آسٹریلیا کے خلاف بڑے ہدف کے حصول میں اہم کردار ادا کرنے پر ویرات کوہلی کا نام دنیائے کرکٹ میں بلا تفریق جوش کا سبب بنا، ہر کوئی یہی بات کررہا ہے کہ کوہلی کتنا عظیم ہے اور کیسے دیگر عظیم بلے بازوں کے ہم پلہ ہے یا پھر وہ سچن سے کتنا بہتر ہے۔
سمبیٹ بال نے ٹوئیٹ کیا تھا کہ میانداد جس طرح پاکستان کے لیے کھیلتا تھا اسی طرح وہ (کوہلی) ہندوستان کے لیے کھیلتا ہے، سوشل میڈیا پر کوہلی کا ویون رچرڈز، رکی پونٹنگ، اے بی ڈی ویلیئرز اور دیگر کے ساتھ موازنہ جاری ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ بے پناہ صلاحیت کے حامل اور غیرمعمولی بلے باز ہیں اور آسٹریلیا کے خلاف ناقابل شکست 80 رنز ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ کی بہترین اننگز ہے، کوہلی نے ون ڈے میں بھی اسی طرح کی اننگز کھیلی ہیں اور وہ تمام اہداف کے حصول کے بادشاہ ہیں۔
کوہلی کی طرح کوئی اور مزاحمت نہیں کرسکتا، ہدف کے حصول میں جس طرح وہ اننگز بناتے ہیں کوئی اور ایسا کر ہی نہیں سکتا، ہندوستان کے لیے کوہلی کی طرح کوئی اور میچ نہیں جیتا، جس طرح کوہلی نے میچز جیتے ہیں کوئی اور ایسے جیت ہی نہیں پایا۔
کوہلی حقیقت میں کتنے اچھے ہیں؟
یہ نہ صرف مشکل ہے بلکہ مختلف دور کے بلے بازوں کا آپس میں موازنہ بھی غلط ہے۔ محدود اوورز کی کرکٹ، جدید دور میں اوسط، اسٹرائیک ریٹ کی صورت میں بڑی حد تک بلے باز کے حق میں ہوگئی ہے۔ چھوٹی سی باؤنڈریز، بڑے بلے، فیلڈنگ میں رکاوٹیں، باؤنسر کی حد، بہتر پچ اور بہت سارے یک طرفہ قوانین نے بلے باز کو ون ڈے میں 50 سے زائد کی اوسط کو برقرار رکھنے میں مدد دی ہے، جو 80 اور 90 کی دہائیوں میں نہیں سنے گئے۔ مزید یہ کہ آج کل کے بلے بازوں کو وسیم، وقار، گارنر، مارشل، للی، تھامسن، ایمبروز، ڈونلڈ اور ان جیسے دیگر باؤلرز کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
حالیہ بلے بازوں میں سے صرف 7 کی اوسط ون ڈے میں 50 سے زیادہ ہے اور ان میں سے صرف بیون نے اپنا ڈیبو 90 کی دہائی میں کیا تھا، جبکہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں صرف ایک بلے باز کی اوسط 40 سے اوپر ہے اور وہ ہیں ویرات کوہلی، جن کی اوسط ہے 55.42!اُس کے بعد بہترین ٹی ٹوئنٹی اوسط 38.96 ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق جدید ون ڈے کرکٹ کے دیگر بلے باز بھی کوہلی کی طرح اچھے ہیں تاہم ٹی ٹوئنٹی میں ان جیسا کوئی نہیں، یہاں تک کہ کوئی ان کے قریب بھی نہیں آتا! ان کی ٹی ٹوئنٹی اوسط دوسری بہترین اوسط سے 16 رنز زیادہ ہے۔ یہ واضح فرق نمایاں کرتا ہے کہ کوہلی محدود ترین طرز کی بیٹنگ میں کتنا ماہر ہے۔
اوسط اور اسٹرائیک ریٹ کا تمام ادوار میں تقابل نہیں کیا جاسکتا۔ میرے خیال میں ایک ہی پہلو واقعی موازنہ کرسکتا ہے اور وہ ہے بلے باز کی فتح دلانے کی صلاحیت! میرا ماننا ہے کہ ہم بلے باز کی فاتحانہ قابلیت کا موازانہ کسی بھی دور، حالات اور مخالف سے بلاتفریق کرسکتے ہیں۔
ون ڈے کرکٹ میں 50 ایسے بلے باز ہیں جنھوں نے ون ڈے میں 4 ہزار فاتحانہ رنز بنائے ہیں۔ سچن ٹنڈولکر اور رکی پونٹنگ یہاں سرفہرست ہیں، جنھوں نے 10 ہزار سے زیادہ رنز بنارکھے ہیں۔ اوسط کے اعتبار سے کوہلی 67.5 کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں، پہلے نمبر پر ایم ایس دھونی 73.1 اور ہاشم آملا 68.3 کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
یہ اعدادوشمار ذاتی طور پر عظمت کا اظہار ہیں تاہم ایک بلے باز کے اپنے ملک کے لیے جیت کے تمام اثرات کا مجموعی موازنہ انڈیکس میں 'بلاتفریق دور، حالات، قوانین اور اپوزیشن' کے ساتھ ترتیب دی جاسکتا ہے جبکہ کچھ جانبداری اب بھی موجود ہے، میں نے 4 طریقوں سے میچ وننگ انڈیکس (ایم ڈبلیو آئی) ترتیب دینے کی کوشش کی جو ان چاروں حصوں کی اوسط کو شمار کر رہی ہے۔
1- کامیاب میچوں میں کھیلی گئی اننگز کی اوسط
2- کامیاب میچوں میں کیے گئے رنز کی اوسط
3- کامیاب میچوں میں بنائی گئی سنچریوں کی اوسط
4- کامیاب میچوں میں آؤٹ نہ ہونے کی اوسط
ون ڈے کرکٹ کے 10 فاتح بلے بازوں کی فہرست یہ ہے۔