اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ اگر ایک گھنٹے میں دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک سے دھرنا ختم نہ ہوا تو کل دن کی روشنی میں سب کے سامنے آپریشن کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں دھرنے کی صورت حال پر پنجاب ہاؤس میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے اختتام پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ دھرنے کے شرکاء سے حکومت کے مذاکرات کرنے کی خبریں درست نہیں تاہم کراچی سے آئے کچھ اکابرین کو انتظامیہ سے بات کی اجازت دی گئی ہے۔
'وہ اکابرین سب کیلیے قابل احترام ہیں، وہ معاملے کو پُرامن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں'۔
دھرنے کے شرکاء کو خبردار کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ کل ڈی چوک کو خالی کروانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اس موقع پر میڈیا بھی موجود رہے، جو کچھ ہوگا میڈیا کے سامنے ہوگا۔
دھرنے کے شرکاء کے خلاف آپریشن میں تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک بھی جان ضائع ہوجاتی تو ملک تقسیم ہوجاتا، حکومت کی پوری کوشش ہے کہ سارے معاملات عدم تشدد سے حل ہوجائیں۔
چوہدری نثار ںے کہا کہ میں تحریری طور پر تمام اداروں کو کہہ چکا ہوں کہ دھرنے کے شرکاء کے خلاف جب بھی آپریشن ہو تو کوئی اہلکار اور افسر ہتھیار بند نہیں ہونا چاہیے۔
وفاقی دارالحکومت میں آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں اور وقت آگیا ہے کہ ایٹمی طاقت کا حامل ملک اتنا کمزور نہ ہو کہ کوئی گروہ اسے مفلوج کردے۔
دھرنا دینے والوں کی جانب سے دارالحکومت میں توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو قانون کی گرفت میں لائیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جن لوگوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ان کی ویڈیوز محفوظ ہیں اور جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کو گرفتار کر کے جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ان کاکہنا تھا کہ توڑ پھوڑ کرنے پر گرفتاریاں بھی ہوئیں تاہم وہ اس کی تفصیلات سے عوام کو کل آگاہ کریں گے۔