اسلام آباد کے ریڈزون کی سیکیورٹی کیلئے فوج پہنچ گئی
اسلام آباد: حکومتی درخواست پر پاک فوج کے دستے دارالحکومت اسلام آباد کے ریڈ زون کی سیکیورٹی کیلئے پہنچ گئے جبکہ مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کا آغاز کردیا۔
مظاہرین نے اپنے مطالبات کی منظوری تک انتظامیہ سے مذاکرات کرنے سے انکار کردیا ہے، مظاہرین کے مطالبات میں ملک میں شریعت کا نفاذ بھی شامل ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد میں ممتاز قادری کے چہلم کے سلسلے میں منعقدہ جلسے کے بعد مظاہرین تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس تک پہنچ گئے تھے جہاں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔
مذہبی تنظیموں نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل پر سزائے موت پانے والے ممتاز قادری کے چہلم کے سلسلے میں آج راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ منعقد کیا گیا۔
اس موقع پر انتظامیہ نے فیض آباد اور چاندنی چوک سمیت اسلام آباد جانے والے راستوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کیا گیا تھا۔
تاہم جلسے کے اختتام پر مظاہرین تمام رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے تک پہنچ گئے۔ اس دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا جب کہ آنسو گیس کا بھی استعمال کیا گیا۔
اسلام آباد سے ڈان کے نمائندے کے مطابق راولپنڈی اور اسلام آباد میں اس وقت تقریباً 25 ہزار مظاہرین سڑکوں پر موجود ہیں جس میں سے متعدد اس وقت ریڈ زون میں جناح ایونیو اور پارلیمنٹ ہاؤس تک پہنچ چکے ہیں جہاں پولیس سے ان کی پولیس سے جھڑپیں جاری ہیں۔
'فوج سے مدد طلب'
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ترجمان جنرل عاصم باجوہ کا کہنا ہےکہ حکومت نے ریڈزون کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوج سے مدد طلب کی ہے۔
فوجی ترجمان کے مطابق فوج طلب کرنے کا مقصد ریڈ زون کی حفاظت یقینی بنانا ہے۔