پاکستان

پاکستان کی جوہری سیکیورٹی میں بہتری آئی ہے، رپورٹ

رپورٹ کے مطابق پاکستان نے سول اور ملٹری مقامات پر اپنے جوہری مواد کے تحفظ اور سیکیورٹی کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔

واشنگٹن: نیوکلیئر کانفرنس سے قبل جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے سول اور ملٹری مقامات پر اپنے جوہری مواد کے تحفظ اور سیکیورٹی کو یقنی بنانے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔

چوتھی اور آخری نیوکلیئر سیکیورٹی کانفرنس 31 مارچ سے یکم اپریل تک امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں منعقد ہوگی، جس میں پاکستانی و ہندوستان وزرائے اعظم سمیت کئی ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے۔

واضح رہے کہ اپریل 2009 میں امریکی صدر براک اوباما نے جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ سے نیوکلیئر کانفرنس منعقد کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا تھا۔

پہلی نیوکلیئر کانفرنس سال 2010 میں واشنگٹن میں ہوئی، دوسری 2012 میں سیول اور تیسری گزشتہ سال دی ہیگ میں ہوئی تھی۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کا کہنا تھا کہ رواں سال نیوکلیئر کانفرنس میں جوہری دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، جبکہ انتہائی افزودہ یورینیم کے استعمال کو کم سے کم کرنے، غیر محفوظ جوہری اثاثوں کو محفوظ بنانے، جوہری اسمگلنگ کے انسداد اور دہشت گردی میں اس کی روک تھام کے حوالے سے مشترکہ طور پر اٹھائے جانے والے ممکنہ اقدامات پر غور کیا جائے گا۔

2 روز قبل واشنگٹن کی آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن اور پارٹنرشپ فار گلوبل سیکیورٹی نامی دو غیر سرکاری تنظیموں نے بھی خصوصی رپورٹ جاری کی تھی، جس میں عالمی سیکیورٹی کا جائزہ پیش کیا گیا تھا۔

پاکستان کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ اُس نے اپنی نیشنل ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ پر نظرثانی کی ہے اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ایمرجنسی پریپارڈنس ریویو سروس کا مشن بھی حاصل کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے اپنے نیوکلیئر سیکیورٹی ایکشن پلان میں بھی آئی اے ای اے کے تعاون سے تجدید کی ہے اور نیوکلیئر ایمرجنسی مینیجمنٹ سسٹم تیار کیا ہے، جبکہ ایک نیوکلیئر سیکیورٹی ٹریننگ اینڈ سپورٹ سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے۔

یہ خبر 26 مارچ 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔