پاکستان

مردم شماری کا فیصلہ پھر موخر

مشترکہ مفادات کونسل نے مطلوبہ تعداد میں فوج مہیا نہ ہونے کے باعث اتقاق رائے سے مردم شماری موخر کرنے کا فیصلہ کیا۔

اسلام آباد : مشترکہ مفادات کونسل نے ایک بار پھر ملک میں مردم شماری موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مردم شماری موخر کرنے کا فیصلہ وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اتفاق رائے سے کیا گیا، اجلاس میں چاروں وزرائے اعلی ،وفاقی وزراء اور متعلقہ حکام شریک ہوئے۔

کونسل کے اجلاس میں مردم شماری اور نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان کے دو نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں وزیر اعلی سندھ نے فوری مردم شماری مطالبہ کیا جس پر سیکریڑی شماریات شاہد حسن سید نے بتایا کہ مردم شماری کیلئے تین لاکھ فوجی جوانوں کی ضروت ہے جو آپریشن ضرب عضب میں مصروفیت کے باعث دستیاب نہیں۔

اجلاس میں یہ بھی تجویز دی گئی کی ملک بھر میں مرحلہ وار مردم شماری کروائی جائے تاہم عالمی قوانین پر پورا نہ اترنے کے باعث اسے مسترد کردیا گیا۔

مطلوبہ تعداد میں فوج مہیا نہ ہونے کے باعث اجلاس نے متقفہ طور پر مردم شماری موخر کرنے کا فیصلہ کیا۔

علاوہ ازیں اجلاس میں 10 سالہ نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان بھی منظوری کیلئے پیش کیا گیا تاہم منصوبے میں کالاباغ ڈیم کو شامل کرنے پر سندھ اور خیبرپختونخوا کے اعتراضات کے باعث یہ منظور نہ ہو سکا ۔

اجلاس میں وزیر اعظم نے وزرائے اعلیٰ اور وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی خواجہ آصف پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی جسے فلڈ پروٹیکشن پلان پر صوبوں کے اعتراضات دور کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔