پاکستان

پاکستان اور ایران مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر متفق

پاکستان کی سیکیورٹی ہماری سیکیورٹی اور ایران کی سیکیورٹی پاکستان کی سیکیورٹی ہے، ایرانی صدر
|

اسلام آباد : پاکستان اور ایران نے تجارت، معیشت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ بات وزیراعظم نواز شریف اور ایرانی صدر حسن روحانی نے اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتائی۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے دو نئے سرحدی کراسنگ پوائنٹس کھولنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تجارت اور معاشی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی جبکہ عوامی رابطوں کو فروغ دیا جاسکے۔

نواز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک نے آج متعدد مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے ہیں جن سے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

اس موقع پر ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی ہماری سیکیورٹی اور ایران کی سیکیورٹی پاکستان کی سیکیورٹی ہے، دونوں ممالک کو زیادہ محفوظ اور پرامن سرحد کے لیے ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے چاہئیں۔

انہوں نے بتایا کہ آج کے مذاکرات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور معاشی تعاون میں اضافے سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت میں توانائی، گیس اور بجلی کی برآمد کے معاملات بھی زیربحث آئے، ان کے بقول دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں اضافہ کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں .

صدر روحانی کا مزید کہنا تھا کہ وہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید بہتر بنانے ،دو طرفہ تجارت جبکہ گوادر اور ایرانی بندرگار چاہ بہار کو منسلک کرنے کے امکانات کو دیکھ رہے ہیں۔

اس سے قبل وزیراعظم نوازشریف اور ایرانی صدر حسن روحانی نے اسلام آباد میں وفود کی سطح پر مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

مذاکرات میں دوطرفہ تعلقات ' علاقائی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے عالمی امور پر بات چیت کی گئی۔

مذاکرات میں وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ مشیر خارجہ سرتاج عزیز' وزیرخزانہ اسحاق ڈار' پانی اور بجلی کے وزیر خواجہ محمد آصف ' وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی ' وزیر تجارت خرم دستگیر ' ماحولیاتی تبدیلی کے وزیر زاہد حامد اور وزیراعظم کے خصوصی معاون طارق فاطمی بھی شریک تھے۔

ایرانی صدر کی 2 روزہ دورے پر پاکستان آمد

قبل ازیں ایرانی صدر کے اعزاز میں وزیراعظم ہاﺅس میں باقاعدہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جب کہ وزیراعظم اور ایرانی صدر نے علیحدگی میں ملاقات بھی کی۔

ایران کے صدر حسن روحانی اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ آج 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تو وزیراعظم نواز شریف نے وفاقی وزراء کے ہمراہ چکلالہ کے نور خان ایئربیس پر ایرانی صدر کا استقبال کیا۔

ایرانی صدر دورے کے دوران پاکستانی ہم منصب ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔

ان ملاقاتوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے سے متعلق مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ 2012 کے بعد سے کسی ایرانی سربراہ نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔

اس سے قبل صدر محمود احمدی نژاد فروری 2012 میں اسلام آباد میں منعقدہ سہ فریقی کانفرنس میں شرکت کے لیے آئے تھے۔

بطور صدر پہلی مرتبہ پاکستان آنے والے حسن روحانی کے ہمراہ وزراء، اعلیٰ حکام اور تاجروں پر مشتمل اعلیٰ سطح وفد بھی ہے۔

دونوں ملکوں کے رہنما مختلف امور سمیت ایران پر پابندیوں کے خاتمے کے بعد دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ان پابندیوں کے خاتمے سے اقتصادی روابط میں اضافے کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان نے یقین ظاہر کیا ہے کہ صدر حسن روحانی کے دورے سے دونوں ملکوں کے برادرانہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے پیر کو ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست سے ملاقات میں کہا تھا کہ ’اس دورے سے ہمیں دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کا موقع ملے گا‘۔

نواز شریف نے کہا تھا کہ ’ہم تجارت اور کاروباری تعاون میں اضافے کے لیے علاقائی روابط کو فروغ دینے کے اپنے ایجنڈے پر عملدرآمد پر توجہ دے رہے ہیں‘۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔