پاکستان

پشاور ہائیکورٹ کا فوجی عدالت کے فیصلے پر حکم امتناعی

فوجی عدالت سےسزائےموت پانےوالےبخت امیر نے2009میں سوات میں خودکوسیکیورٹی فورسزکے حوالے کیا تھا، بھائی کی عدالت سے درخواست

پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت کے سزائے موت کے فیصلے پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے عمل درآمد روک دیا ہے۔

جسٹس مظہر عالم اور جسٹس یونس تھاہیم پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ملزم بخت امیر کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے فوجی عدالت کا فیصلہ معطل کرنے کا حکم دیا۔

ہائی کورٹ کے بینچ نے داخلہ اور دفاع کی وزارتوں کو ملزم کے ٹرائل کی تفصیلات آئندہ کی سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کی۔

ملزم کے بھائی نے درخواست میں کہا کہ اس کے بھائی امیر نے 2009 میں سوات میں ہتھیار ڈال کر خود کو سیکیورٹی فروسز کے حوالے کردیا تھا، جس کے بعد سے ان کے پاس اس حوالے سے کوئی اطلاعات نہیں۔

بخت امیر کے بھائی نے درخواست میں کہا کہ کچھ ہفتے قبل امیر کی فیملی کو بتایا گیا فوجی عدالت نے اسے سزائے موت سنا دی ہے۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالت سے سزا پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج

ملزم کے بھائی نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ "ہمیں نہیں معلوم کہ اس کا ٹرائل کب اور کہاں کیا گیا ہے، اور کس نے اس کا ٹرائل کیا "۔

بخت امیر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کو "آزاد اور منصفانہ ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا "۔

خیال رہے کہ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت کے سزائے موت کے فیصلے کو روکا ہے۔

اس سے قبل اگست 2015 کو ہائی کورٹ نے سوات سے تعلق رکھنے والے 10ویں جماعت کے طالب علم حیدر علی کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اگست میں سپریم کورٹ نے 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت بننے والی فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ

چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 17 رکنی فل کورٹ بینچ نے کورٹ روم نمبر ایک میں فیصلہ سنایا تھا۔

یاد رہے کہ پارلیمنٹ نے 2014 میں پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد خصوصی عدالتیں قائم کرنے کیلئے 21ویں ترمیم اور پاکستان آرمی ایکٹ۔1952 منظور کیا تھا۔

بعدازاں، رواں سال 16 اپریل کو فوجی عدالتوں کی جانب سے چھ دہشت گردوں کو دی جانے والی پھانسیوں کو معطل کرتے ہوئے عدالت نے سپریم کورٹ بار کونسل کی وکیل عاصمہ جہانگیر کی دائر درخواست پر حکم امتناعی جاری کر دیا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔