جائے وقوع کا نقشہ—اے ایف پی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں دھماکوں کے بعد ایئرپورٹ کی عمارت سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا، تاہم ابھی تک دھماکوں کی وجوہات کا تعین نہیں کیا جاسکا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے دہشت گرد حملے کا نتیجہ ہوسکتے ہیں تاہم اس بات کی حکام کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی۔
دوسری جانب بیلجیئم کے سرکاری ٹی وی 'وی آر ٹی' کے مطابق ایئرپورٹ دھماکے خودکش تھے، تاہم ابھی اس کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔
مقامی میڈیا کے مطابق دھماکوں کے بعد شہر کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی.
میٹرو اسٹیشن پر بھی دھماکا
برسلز میں یورپی یونین کے دفتر کے قریب مال بِیک میٹرو اسٹیشن پر بھی ایک دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے برسلز میٹرو کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ میٹرواسٹیشن پر دھماکے کے نتیجے میں 15 سے زائد افراد ہلاک اور 55 زخمی ہوئے۔
رائٹرز نے برسلز ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے حوالے سے بتایا کہ دھماکے کے بعد شہر کے تمام میٹرو اسٹیشنز بند کردیئے گئے۔
یومِ سیاہ
بیلجیئم کے وزیراعظم چارلس مائیکل نے برسلز حملوں کو 'پرتشدد اوربزدلانہ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کے لیے ایک 'سیاہ دن' ہے۔
چارلس مائیکل نے قومی ٹیلی ویژن پر اپنے پیغام میں کہا، 'یہ ایک المیہ ہے، یہ یومِ سیاہ ہے'۔
'ایک دھماکا خودکش تھا'
بیلجیئم کے فیڈرل پراسیکیوٹر فریڈرک ران لیوو کے مطابق ایئرپورٹ پر ہونے والے 2 دھماکوں میں سے ایک خودکش ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ان حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی، تاہم یورپ میں حالیہ دنوں میں ہونے والے متعدد حملوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے قبول کی گئی۔
گذشتہ برس ہونے والے پیرس حملوں کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی۔
برسلز میں دھماکوں کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب 19 مارچ کو بیلجیئم پولیس نے پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ اور اہم ترین سہولت کار صالح عبدالسلام سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کیا.
مزید پڑھیں:پیرس حملوں کا ماسٹر مائنڈ گرفتار
خیال رہے کہ 13 نومبر 2015 کو پیرس میں 6 مقامات پر حملے کیے گئے تھے، حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز میں 4 سے 5 گھنٹے تک مقابلہ جاری رہا اور 14 نومبر کو رات ایک بجے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا، ان حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
26 سالہ صالح عبد الاسلام کے ہمراہ گرفتار ہونے والوں میں منیر احمد ایلاج بھی شامل ہے جو بیلجیئم حکام کو مطلوب تھا۔
یہ بھی پڑھیں : پیرس میں 6 مقامات پر حملے، 129 افراد ہلاک
بعدازاں اتوار کو بیلجیئم کے وزیرِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صالح عبدالسلام گرفتاری سے قبل بیلجیئم کے شہر برسلز میں حملہ کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔
وزیرِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ شہر سے بہت سا اسلحہ بھی برآمد کیا گیا اور ایک نئے دہشت گردہ گروہ کا بھی سراغ لگایا گیا ہے۔
بیلجیئم دھماکوں کی مذمت
وزیراعظم نواز شریف اور صدر ممنون حسین نے بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہونے والے دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی بھی مذہب معصوم لوگوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔
سوئیڈن کے وزیراعظم اسٹیفن لوف وِن نے ان حملوں کو 'جمہوری یورپ پر حملہ' قرار دیا۔
جبکہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ برسلز میں حملوں کے بعد ہر ممکن مدد کی جائے گی۔
جوہری پلانٹس کی سیکیورٹی سخت
بیلجیئم میں ہونے والے دھماکوں کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ملک کے جوہری پلانٹس کی سیکیورٹی سخت کردی۔
اے ایف پی کے مطابق جوہری پلانٹس کی نگرانی بڑھا دی گئی، جبکہ نیوکلیئرسائٹس پر گاڑیوں کی بھی چیکنگ کی جارہی ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔