پاکستان

مشرف کوباہرجانے کی اجازت، 'ذمہ داری سپریم کورٹ کی'

حکومت نےسپریم کورٹ میں مخالفت نہیں کی،اٹارنی جنرل کی رضامندی سےہی بات ہوئی ہوگی، قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی خورشید شاہ
|

اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو بیرون ملک اجازت ملنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ سرآنکھوں پر لیکن ہائی پروفائل کیس کے ملزم کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی ذمہ داری سپریم کورٹ کی ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے سپریم کورٹ میں پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت کی مخالفت نہیں کی، ان کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل کی رضامندی سے ہی بات ہوئی ہوگی۔

خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملہ اپنے اوپر نہیں آنے دیا اور جان چھڑانے کے لیے معاملہ سپریم کورٹ کے حوالے کیا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت پہلے ہی پرویز مشرف کے معاملے پر دباؤ میں تھی، لگتا ہے پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت ملنے سے نواز شریف بھی راضی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 6 سے زیادہ طاقتور 'کوئی اور قوتیں' ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آج ہی سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔

جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے، پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق کی درخواست پر سماعت کی۔

پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کی طبیعت انتہائی ناساز ہے اور علاج کے لیے ان کا بیرون ملک جانا ضروری ہے۔

اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیئے کہ پرویز مشرف کے خلاف کئی کیسز زیرِ سماعت ہیں اس لیے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنا مقدمات کی سماعت کو متاثر کرسکتا ہے۔

جس کے بعد عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد وفاق کی درخواست مسترد کردی اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں