پاکستان

آرمی چیف کی 13 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق

کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے ان دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں کی جانب سے موت کی سزا سنائی گئی۔

اسلام آباد: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے مزید 13 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق ان دہشت گردوں پر دوران ٹرائل نانگا پربت میں غیرملکی سیاحوں کے قتل، سیدو شریف ائیرپورٹ پر حملے، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور عام شہریوں کو قتل کرنے کے الزامات ثابت ہوئے جس پر انھیں فوجی عدالتوں سے موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگرد عرفان اللہ ولد خدایار پر نانگا پربت میں دس غیرملکی سیاحوں کو قتل کرنے کا الزام ثابت ہوا۔

مزید پڑھیں: ’2016 دہشت گردی کے خاتمے کا سال ہوگا‘

ملزم نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے ان جرائم کا اعتراف بھی کیا ہے۔ انہیں سیکیورٹی فورسز پر حملوں سمیت 3 مختلف الزامات میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔

مجرم مشتاق احمد ولد محمد معراج سیدو شریف ائیرپورٹ پر حملے میں ملوث ہے اور ان پر محکمہ موسمیات کے ملازمین کو قتل کرنے کا الزام ثابت ہوا ہے، مجرم کو 6 مختلف الزامات کے تحت سزائے موت سنائی گئی ہے۔

اس کے علاوہ محمد نواز ولد گل محمد مسلح افواج پر حملے، جبکہ تاج گل ولد سلطان زریں، اصغر خان ولد عزیز الرحمٰن، احمد علی ولد بخت کرم اور ہارون الرشید ولد میاں سعد عثمان، بخت امیر ولد امیر زریں اور عزیز خان ولد اشبر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھے۔

یہ مزید پڑھیں: سات دہشت گردوں کو سزائے موت

مجرم فضل غفار ولد شہزادہ، اصغر خان ولد احمد جان اور اکرام اللہ ولد حبیب اللہ کو بھی مسلح افواج کے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث ہونے کے باعث سزائے موت سنائی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مجرم حیدر کوئٹہ میں عام شہریوں کے قتل میں ملوث ہے۔

اس سے قبل آرمی چیف نے فروری میں مختلف فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 12 دہشت گردوں جبکہ جنوری میں 9 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال اگست میں سپریم کورٹ نے 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت بننے والی فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا.

چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 17 رکنی فل کورٹ بینچ نے کورٹ روم نمبر ایک میں فیصلہ سنایا تھا.

یاد رہے کہ پارلیمنٹ نے 2014 میں پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد خصوصی عدالتیں قائم کرنے کیلئے 21ویں ترمیم اور پاکستان آرمی ایکٹ۔1952 منظور کیا تھا۔

بعدازاں، رواں سال 16 اپریل کو فوجی عدالتوں کی جانب سے چھ دہشت گردوں کو دی جانے والی پھانسیوں کو معطل کرتے ہوئے عدالت نے سپریم کورٹ بار کونسل کی وکیل عاصمہ جہانگیر کی دائر درخواست پر حکم امتناعی جاری کر دیا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔