دنیا

اوباما کے بیان پر سعودیہ برہم

اوباما نے سعودی عرب کو شام, یمن اور عراق میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا ذمہ دار ٹہرایا تھا۔

ریاض: سعودی شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر فرد نے امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے انہیں مشرق وسطیٰ کی کشیدگی کا ذمہ دار قرار دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

دنیا میں سب سے زیادہ تیل فروخت کرنے والی مشرق وسطیٰ کی ریاست سعودی عرب گذشتہ کئی سالوں سے امریکا کی اتحادی ہے تاہم اوباما کے دور حکومت میں ان کے درمیان تعلقات کشیدہ صورت حال اختیار کرگئے۔

سعودی عرب نے امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں، اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے خطے میں خوف میں اضافہ کی وجہ قرار دیا ہے۔

سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف اور امریکا میں سفیر پرنس ترکی الفیصل نے ایک سعودی اخبار میں شائع ہونے والے اپنے تجزیے میں اوباما کے اٹلانٹک میگزین کو دیئے گئے انٹرویو پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

ترکی الفیصل نے لکھا ہے کہ ‘آپ ہمیں شام، عراق اور یمن میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں، ایران کے ساتھ ہماری دنیا کے اشتراک کا بتا کر آپ نے ہمیں دکھ پہنچایا ہے۔ ایک ایسی ریاست جسے آپ دہشت گردوں کی حامی قرار دے چکے ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی عرب نے متعدد بار ایران پر عرب معاملات میں مداخلت کا الزام لگایا اور خاص طور پر یمن، شام، عراق اور بحرین میں جاری کشیدگی میں ان کے منفی کردار کے حوالے سے سوالات اٹھائے۔

یاد رہے کہ اٹلانٹک میگزین نے اپنے اپریل کے شماریے میں اوباما کے حوالے سے کہا تھا کہ انھوں نے سعودی عرب کی جانب سے مسلم ممالک میں اثر و رسوخ قائم کرنے کی کوششوں کا الزام عائد کیا تھا خاص طور پر انڈونیشیا میں بنیاد پرست اسلام کو بڑھاوا دینے کا ذمہ دار بھی قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو ایران کے ساتھ مشرق وسطیٰ کو شیئر کرنے کی ضرورت ہے۔

اوباما کا کہنا تھا کہ 'سعوی عرب اور ایران کے درمیان جاری مقابلہ، جو شام عراق اور یمن میں سرد جنگ میں اضافے کرنے کی وجہ ہے، کے حوالے سے ہمیں اپنے دوستوں اور ساتھ ہی ایران کو یہ کہنا ہوگا کہ ان کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہمسایوں اور اداروں میں امن کے قیام کیلئے ایک مؤثر راستہ تلاش کریں'۔

ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ 'سعودی عرب امریکی عوام کے ساتھ اپنا اتحاد قائم رکھے گی ۔۔۔۔ اوباما، ہم ایسے ہی ہیں'۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.