پاکستان

پاکستان میں زیکا وائرس موجود نہیں،وزیر صحت

ملک میں زیکا وائرس کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے، اس قسم کی کوئی رپورٹ موجود نہیں، سائرہ افضل تارڑ

اسلام آباد: قومی ہیلتھ سروسز، ضابطے اور کوآرڈینیشن (این ایچ ایس آر سی) کی وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے زیکا وائرس کے حامل مچھروں کی پاکستان میں موجودگی کو مسترد کردیا ہے۔

خیال رہے کہ ان کی یہ بات گلوبل آؤٹ بریک الرٹ اینڈ ریسپانس نیٹ ورک (جی او اے آر این) کے اہم رکن کے بیان سے متضاد ہے جس میں انھوں ںے کہا تھا کہ زیکا وائرس کے حامل مچھر پاکستان میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا کا سب سے بڑا قاتل جاندار کون؟

مقامی میڈیا نے جی او اے آر این کے رکن نجیب درانی کے حوالے سے کہا تھا کہ زیکا مچھر پاکستان میں پائے گئے ہیں اور گروپ نے حکام سے مذکورہ بیماری کے پھیلنے سے قبل اس کے سد باب کیلئے لائحہ عمل ترتیب دینے کو کہا ہے۔

لیکن سائرہ تارڑ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اس قسم کی کوئی رپورٹ موجود نہیں ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارت صحت کو ملک میں زیکا وائرس کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے۔

تاہم انھوں نے یہ بھی اضافہ کیا کہ زیکا اور ڈینگی مچھر ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور زیکا وائرس کی روک تھام اور اس کے ممکنہ پھیلاؤ پر کنٹرول کے لیے احتیاطی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

سائرہ تارڑ نے بتایا کہ مذکورہ وائرس کی صرف لاطینی امریکا میں موجود گی کی تصدیق ہوئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'عالمی ادارہ صحت نے برازیل میں ہونے والے خصوصی اولمپکس میں شرکت کیلئے جانے والے پاکستانی کھیلاڑیوں کیلئے کسی بھی قسم کی سفری تجاویز جاری نہیں کی'۔

انھوں نے کہا کہ 'ڈبلو ایچ او حکام سے اجلاس کے دوران ہم نے ان سے مذکورہ وائرس کے ٹیسٹ کے حوالے سے تجاویز مانگی ہیں'۔

سائرہ تارڑ نے بتایا کہ ایسی تجاویز ہمیں مذکورہ مسئلے کے آغاز میں ہی اس سے نمٹنے میں مدد فراہم کریں گی۔

خیال رہے کہ زیکا وائرس کے حامل ایڈیس ایجپٹی مچھر ڈینگی اور چیکن گنیا کے پھیلاؤ کا باعث بھی بنتے ہیں۔

یہ وائرس انسانی سر کے غیر معمولی چھوٹے ہونے کا سبب بنتا ہے۔ اس وائرس کا شکار ہونے والے بچے غیر معمولی نقائص کا شکار ہوتے ہیں جن میں دماغ چھوٹا ہونا اور آنکھوں کا بڑا ہونا شامل ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔