سبی: جھڑپ میں بی ایل اے کا اہم کمانڈر،7 جنگجو ہلاک
کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع سبی میں سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ میں ایک کالعدم تنظیم کا سینئر ’کمانڈر‘ اپنے سات ساتھیوں کے ہمراہ مارا گیا۔
صوبائی حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے بدھ کی شام ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ سبی کے علاقے سنگن میں کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی شدید جھڑپ میں دو سیکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
کاکڑ نے جھڑپ میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے ایک سینئر کمانڈر اسلم عرف میرک بلوچ کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ افغان تاجک اسلم کی لاش اب سیکیورٹی فورسز کے قبضے میں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران مزید سات مشتبہ عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے۔
کاکڑ نے دعوی کیا کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے اسلم 1992 میں بلوچستان آئے اور تنظیم میں شامل ہونے کے بعد ایک اہم کمانڈر بن گئے۔
پاکستان کا شناختی کارڈ رکھنے والے اسلم شعبہ معدنیات میں بطور کلرک کام کرتے رہے۔ تاہم، ان کا خاندان افغانستان میں ہی مقیم ہے۔
ترجمان کے مطابق، افغان خفیہ ایجنسی سے تعلق رکھنے والے اسلم عرف میرک بلوچ علاقے میں اپنی تنظیم کے قائم مختلف کیمپوں کے انچارج بھی تھے۔
وہ اعلی سیکیورٹی افسروں سمیت سینکڑوں لوگوں کے قتل میں ملوث تھے۔
سر کی قیمت
صوبائی حکومت نے اسلم کے سر کی قیمت چھ لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی جبکہ سبی اور بولان کے مختلف پولیس اسٹیشنز میں تقریباً دو درجن مقدمے درج تھے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے بتایا کہ ایف سی اور ایک انٹیلی جنس ایجنسی نے مشتبہ عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر یہ آپریشن کیا تھا۔
جھڑپ کے دوران ہلاک ہونے والے دو نوں سیکیورٹی اہلکاروں کی لاشیں کوئٹہ لائی گئیں ، جہاں وزیر اعلی ثنا اللہ زہری سمیت دیگر شخصیات نے ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔
یہ خبر 10مارچ، 2016 کے ڈان اخبار سے لی گئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں