پاکستان

ایم کیو ایم کو را کی’فنڈنگ‘: ایف آئی اے تحقیقات شروع

ایف آئی اے نے الزامات لگانے والے سرفراز مرچنٹ کو بیان ریکارڈ کرانے، شواہد دینے کیلئے طلب کر لیا۔

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)نے انڈین خفیہ ایجنسی (را) کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ کو فنڈز ملنےکے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی۔

ایف آئی اے نے لندن میں ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کے ایک کیس کے ملزمان میں شامل سرفراز مرچنٹ کو اپنا بیان ریکارڈ کرانے اور شواہد دینے کیلئے طلب کر لیا۔

باوثوق ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے ایف آئی کو کہا تھا کہ وہ سرفراز کی جانب سے ایم کیو ایم اور اس کی اعلی قیادت پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات کرے۔

ایف آئی اے ٹیم ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ، غیر قانونی ہتھیاروں کی خریداری اور را فنڈنگ کے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔

وزارت داخلہ نے تمام سیکیورٹی اور خفیہ ایجنسیوں سے کہا ہے کہ اگر ان کے پاس اس حوالے سے ثبوت موجود ہیں تو تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ شیئر کیے جائیں۔

تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ ملنے کے بعد حکام فیصلہ کریں گے کہ برطانیہ کے ساتھ اس معاملہ کو کس سطح پر اٹھایا جائے۔

خیال رہے کہ ایک ٹی وی پروگرام میں سرفراز نے دعوی کیا تھا کہ 2014 میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کو الطاف حسین کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران ہتھیاروں سے متعلق کچھ فہرستیں ملی تھیں۔

سرفراز نے انٹرویو کے دوران پارٹی کے انڈیا کے ساتھ روابط کا بھی ذکر کیا تھا۔

انہوں نے دعوی کیا کہ پولیس نے انہیں الطاف حسین کی رہائش گاہ سے ملنے والی ہتھیاروں کی ایک فہرست دکھاتے ہوئے پوچھا تھا کہ آیا انہوں نے ہتھیاروں کی قیمت ادا کی یا پھر وہ فہرست پر موجود دستخطوں سے آگاہ ہیں۔

فہرست کے مطابق، ہتھیاروں کیلئے 65000 ہزار پاؤنڈز ادا کیے گئے۔

سرفراز کے مطابق، تفتیش کرنے والوں نے انہیں بتایا تھا کہ ان کے پاس ایسی متعدد فہرستیں موجود ہیں۔

سرفراز کا کہنا تھا کہ پولیس نے انہیں ایک دستاویز دی جس میں ایم کیو ایم کو را کی فنڈنگ کے ’ٹھوس شواہد‘اور محمد انور اور طارق میر کے را سے رقم لینے اعترافی بیان درج تھے۔

سرفرا ز نے کہا کہ انہیں یہ جان کر دھچکہ پہنچا کہ ایک انڈین کمپنی دبئی میں ایم کیو ایم اکاؤنٹس میں پیسے منتقل کر رہی تھی۔

سرفراز نے یہ بھی تسلیم کیا کہ انہوں نے 2013 انتخابات کے دوران ایم کیو ایم کو ڈھائی لاکھ پاؤنڈزدیے تھے۔ ’میں اپنے خیال میں ایک بڑی پارٹی کی مدد کر رہا تھا اور میں نہیں سمجھتا کہ میں نے کوئی جرم کیا۔‘

’میں اب نتائج بھگت رہا ہوں۔ میں تمام رقوم بذریعہ چیکس انور اور ایم کیو ایم کو ادا کی گئی تھیں‘۔

یہ خبر 16-3-9 کے ڈان اخبار سے لی گئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔