علامہ طاہر اشرفی تحفظ خواتین بل کے حامی
اسلام آباد: پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور کیے گئے تحفظ خواتین ایکٹ برائے 2016 کی مخالفت تو مختلف مذہبی جماعتوں اور پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے ناقدین نے کی، لیکن اب ایک عالم دین اس قانون کی حمایت میں بھی آگے بڑھ آئے ہیں.
پاکستان علماء کونسل (پی یو سی) کے چیئرمین حافظ محمد طاہر اشرفی کے مطابق لڑکیوں کی تعلیم کی مخالفت کرنے والے عناصر کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں.
علامہ اشرفی کا کہنا تھا کہ 'یہ لوگ جہالت کی باتیں کر رہے ہیں، لیکن درحقیقت تحفظ خواتین ایکٹ، خواتین پر تشدد کے خاتمے میں مدد دے گا.'
ان کا مزید کہنا تھا، 'بعض علماء کی جانب سے یہ تنقید فضول ہے کہ یہ بل خاندانی نظام میں بگاڑ پیدا کردے گا'.
پاکستان علماء کونسل کے خواتین ونگ اور مدارس کی خواتین طلبہ کے وفد سے خطاب کے دوران طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ 'لبرل علماء کا ماننا ہے کہ تمام اصلاح پسند قوانین، علماء اور ملک کی مذہبی قیادت پر تنقید کے بجائے ترقی کی تجاویز کے ساتھ آگے آنا چاہیئے.'
مزید پڑھیں:تحفظ خواتین ایکٹ کیخلاف وفاقی شرعی عدالت سے رجوع
طاہر اشرفی نے کہا، 'میں لڑکیوں کی تعلیم اور دیگر معاشرتی برائیوں جیسے جہیز وغیرہ کے خاتمے کے لیے تمام علمائے کرام کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کی دعوت دیتا ہوں'.
ان کا کہنا تھا کہ اپنے قیام کے وقت سے پاکستان علماء کونسل خواتین کے حقوق کے لیے اپنی آواز بلند کر رہی ہے.
پاکستان علماء کونسل اُن چند مذہبی کونسلز میں سے ایک ہے، جنھوں نے ممتاز قادری کی پھانسی کے خلاف احتجاج نہیں کیا.
پھانسی کے دن طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ 'ممتاز قادری کی پھانسی ریاستی قوانین پر عملدرآمد ہے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی حفاطت اور ریاست کے قوانین کے نفاذ کو یقینی بنائے.'
ان کا کہنا تھا کہ 'اگر جذبات اور وابستگیوں کی بنیاد پر قتل کرنے کی اجازت دے دی جائے تو مہذب معاشرہ راکھ میں تبدیل ہوسکتا ہے.'
مدرسے کی خواتین طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین کا کہنا تھا، 'اسلام خواتین پر مردوں کے تشدد کے خلاف ہے اور اسلام کی تعلیمات اس حقیقت کی گواہ ہیں کہ اسلام نے اُن مردوں کو بھی سزائیں دیں جنھوں نے اپنی بیٹیوں، بیویوں یا خواتین پر تشدد کیا.'
یہ خبر 8 مارچ 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔