پاکستان

ڈاکٹر صغیر متحدہ چھوڑ کر مصطفیٰ کمال سےجا ملے

سابق وزیر صحت سندھ کی ایم کیو ایم کی پالیسیوں پر کڑی تنقید، صوبائی رکنیت سے بھی مستعفیٰ ہونے کا اعلان

کراچی: سابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد نے متحدہ قومی موومنٹ اور صوبائی اسمبلی کی نشست سے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کی 'نئی پارٹی' میں شمولیت اختیار کرلی۔

کراچی میں مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران صغیر احمد کا کہنا تھا کہ وہ مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کے شانہ بشانہ پاکستان کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔

انھوں نے میڈیا کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سیاسی تبدیلیوں کو میڈیا نے گھر گھر پہنچایا ہے۔

سندھ اسمبلی کی رکنیت اور ایم کیوایم چھوڑنے کا اعلان

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے سندھ اسمبلی کی رکنیت اور ایم کیوایم چھوڑنے کا اعلان کیا۔

ڈاکٹر صغیر نے اس موقع پر ان کو ووٹ دینے والوں سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں ڈیلیور نہیں کرپارہے تھے کیوں کہ ان کی 'ڈیوٹی' کہیں اور لگی ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ انہیں کوئی پچھتاوا نہیں اور نہ ہی ان پر کسی قسم کا دباؤ ہے۔

'اب مزید ظلم کا حصہ نہیں بن سکتا'

صغیر احمد نے کہا کہ میں پچھلے چند برسوں سے کراچی کے گلی محلوں کو تباہ ہوتے دیکھ رہا ہوں، لیکن اب مزید ظلم کا حصہ نہیں بن سکتا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ نہ چاہتے ہوئے بھی خون کے گھونٹ پی کر ایم کیو ایم کا حصہ رہے، لیکن لرزہ خیز انکشافات دیکھ کر ضمیر اجازت نہیں دیتا کہ مزید اس عمل کے ساتھ رہوں۔

'مہاجر پاکستان دشمن نہیں ہیں'

ڈاکٹر صغیر احمد کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کارکنوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا جاتا رہا، جبکہ مہاجروں کو ملک دشمن اور 'را' کا ایجنٹ سمجھا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا کوئی کارکن اور مہاجر پاکستان دشمن نہیں ہے، ساتھ ہی انھوں نے اربابِ اقتدار سے درخواست کی کہ خدا کے واسطے اس کمیونٹی کو قومی دھارے میں لایا جائے۔

قوم کو کیا ملا؟

ایم کیو ایم قائد الطاف حسین پر تنقید کرتے ہوئے صغیر احمد کا کہنا تھا کہ قوم نے انھیں اقتدار دلایا، لیکن قوم کو بدلے میں نازیبا تقاریر سننے کو ملیں، انھوں نے سوال کیا کہ کیا کوئی نشے میں دھت تقریریں اپنے اہلخانہ کے ساتھ بیٹھ کر سن سکتا ہے؟

ڈاکٹر صغیر احمد نے دسمبر 2015 میں بلدیاتی انتخابات کے لیے متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بهر پور مہم چلائی تهی، جبکہ ایم کیو ایم کی کامیابی کے لیے مختلف جلسوں سے خطاب بهی کیا تها، ایم کیو ایم کی ویب سائٹ پر ان کے بیانات موجود ہیں.

یاد رہے کہ سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال گذشتہ ہفتے 3 مارچ کو وطن پہنچے تھے، انھوں نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق ڈپٹی کنوینر انیس قائم خانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم سے علیحدگی اور نئی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم صرف دو لوگ ایک ایسی پارٹی کی بنیاد رکھ رہے ہیں کہ جس کا کوئی نام نہیں ہے، انھوں نے پاکستانی سبز ہلالی پرچم کو اپنی پارٹی کا جھنڈا قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'سانحہ بلدیہ کی تحقیقاتی رپورٹ میں میرا نام نہیں'

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر 'شراب نوشی' اور 'را' سے تعلقات کا الزام لگایا۔

مزید پڑھیں:'ہم محب وطن لوگ تھے، 'را' کے ایجنٹ ہوگئے'

مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد لاشوں پرسیاست کرتے تھے اور 2 نسلیں کھا جانے کے بعد بھی الطاف حسین کو ترس نہیں آرہا۔

پارٹی بنانے کا مقصد بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں مقامی حکومتوں کا نظام چاہتے ہیں اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ضروری ہے۔

سابق سٹی ناظم کراچی نے کہا کہ ہماری جماعت ملک میں صدارتی نظام چاہتی ہے جس میں عوام صدر کو براہ راست منتخب کریں اور وہ پروفیشنل ٹیم چن کر اپنی کابینہ بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: 'اسٹیبلشمنٹ کسی پر ہاتھ رکھنے کے بجائے الطاف سے بات کرے'

واضح رہے کہ مصطفی کمال 2005 سے 2009 تک متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کراچی کے نامزد ناظم رہے، ایم کیو ایم نے انھیں 2011 میں سینیٹ کا ٹکٹ جاری کیا تاہم اپریل 2014 میں وہ سینیٹ سے مستعفی ہو گئے اور اس کے بعد سے وہ پارٹی میں مکمل طور پر غیر فعال ہو گئے، پاکستان واپسی تک وہ دبئی میں پاکستان کی ایک بہت بڑی ریئل اسٹیٹ کمپنی میں ملازمت کر رہے تھے۔

دوسری جانب انیس قائم خانی متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر رہ چکے ہیں، 2013 کے بعد سے وہ پارٹی میں غیر فعال شمار کیے جاتے ہیں جبکہ ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔