پاکستان

'ثبوت سامنے آئے تو نیب کے پسینے چھوٹ جائیں گے'

انتہائی سنگین کرپشن کےاسکینڈل نیب کے نوٹس میں تھے جن کےثبوت موجود ہیں،ان پر کیا کارروائی کی گئی؟، وزیراعلیٰ پنجاب کاسوال
|

لاہور: پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کے جن اسکینڈلز کے حوالے سے واضح ثبوت دستیاب ہیں ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟

لاہور کے ایوان اقبال میں پنجاب میں اراضی کمپیوٹرائزڈ کرنے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا تھا کہ کرپشن کے بعض انتہائی سنگین اسکینڈل موجود ہیں جن میں اربوں روپے کی بدعنوانی کی گئی اور یہ اسکینڈل نیب کے نوٹس میں تھے جبکہ ان کے ثبوت بھی موجود ہیں، ان کے حوالے سے کیا کارروائی کی گئی۔

شہباز شریف نے کہا کہ 'اگر میں ثبوت کے ساتھ بات کروں گا تو نیب کے پسنے چھوٹ جائیں گے۔'

وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب کئی ماہ سے پنجاب میں مختلف معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے اور یہ اس ادارے کا قانونی فرض اور ذمہ داری ہے، نیب کی تحقیقات کو صوبائی حکومت خوش آمدید کہتی ہے۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے دوستوں سے گذارش ہے کہ 'ہماری دم پر پیر نہیں آیا، پنجاب میں نیب کی ہر طرح سے مدد کی جارہی ہے۔'

شہباز شریف نے خود کو احتساب کے لیے پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے تینوں ادوار میں اگر ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت ہو جائے تو وہ زندگی بھر کے لیے سیاست چھوڑ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آزاد احتساب کا عمل جاری رہنا چاہیے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا بیان : 'وزیراعظم کی نیب پر کھلے عام بات جمہوریت'

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا ہے کہ پنجاب میں نیب کی کارروائیوں پر شہباز شریف کی بے چینی بلا جواز نہیں ہے اور ہم احتساب سے فرار کی حکومتی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

ترجمان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ نیب کو للکارنے کی ابتداء وزیر اعظم نے کی جو اب تک جاری ہے۔

واضح رہے کہ ملک میں احتساب کے حوالے سے بحث کا آغاز اُس وقت ہوا تھا، جب نیب کی جانب سے ممکنہ طور پر پنجاب میں کارروائیوں کی اطلاعات پر وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ایک بیان میں نیب پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کرپشن کے خلاف جنگ کے نام پر سیاستدانوں کو ہراساں کر رہا ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو حکومت نیب کے خلاف کارروائی کرے گی۔

مزید پڑھیں : وزیر اعظم کی نیب پر تنقید: اپوزیشن کا سخت ردعمل

وزیراعظم کے اس بیان کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا، حزب اختلاف کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ نیب چیئرمین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے کر وزیر اعظم نے وہ تمام اخلاقی حدیں پار کرلیں، جن کا انہیں بطور ملک کے چیف ایگزیکٹیو خیال رکھنا چاہیے تھا۔

یاد رہے کہ 8 ماہ قبل سپریم کورٹ میں نیب کی جانب سے 150 میگا کرپشن کیسز سے متعلق فہرست جمع کروائی گئی تھی جس میں وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے نام بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں : نواز شریف کی تنقید: نیب کا کوتاہیوں کا اعتراف

وزیر اعظم نواز شریف کا بیان سامنے آنے کے بعد نیب کے ترجمان نوازش علی عاصم نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ادارہ وزیر اعظم کے بیان کا احترام کرتا ہے اور ان کی تجاویز و ہدایات کی روشنی میں احتسابی عمل کو بہتر بنایا جائے گا۔

علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی کی جانب سے کہا گیا کہ احتساب کا معیار دوہرا نہیں ہونا چاہئیے، اگر ایک کا احتساب کرنا ہے تو سب کا کرنا ہوگا۔

نیب کے اختیارات کی کمی کی اطلاعات پر پیپلز پارٹی کے ہی رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی جانب سے کہا گیا کہ جو بھی نیب کے اختیارات میں کمی کی حمایت کرے گا قوم اسے صرف چور کہے گی، خورشید شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کو نیب کی کارروائیوں پر سیخ پا ہونے کے بجائے اسے ٹھیک کرنا چاہیے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔