پنجاب میں 2 بہنیں 'غیرت کے نام' پر قتل
لاہور: پنجاب پولیس کو ضلع ساہیوال کے گاؤں نورشاہ میں بظاہر غیرت کے نام پر اپنی دو بہنوں کو قتل کرنے والے شخص کی تلاش ہے.
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ محمد آصف نے 4،5 سال قبل اپنی والدہ کو بھی قتل کیا تھا، تاہم بعدازاں خاندان والوں کی جانب سے معاف کیے جانے پر اسے رہا کردیا گیا تھا.
ایک مقامی پولیس افسر اللہ دتہ بھٹی نے اے ایف پی کو بتایا، 'محمد آصف نے گذشتہ رات اپنی دو بہنوں کو اس وجہ سے قتل کردیا کیونکہ اسے ان کے کردار پر شبہ اور ان کے طرزِ زندگی سے اختلاف تھا.'
مذکورہ افسر کے مطابق ملزم کی بہنیں موقع پر ہی ہلاک ہوگئیں جبکہ آصف فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا.
اللہ دتہ بھٹی کے مطابق آصف نے 4،5 سال قبل اپنی والدہ کو بھی قتل کیا تھا لیکن اس کے خاندان والوں نے اسے معاف کردیا تھا.
اس واقعے کی تصدیق مقامی پولیس اسٹیشن کے دیگر افسران کی جانب سے بھی کی گئی.
اس سے قبل پیر کو لاہور میں ایک شخص نے اپنی 18 سالہ بیٹی کو صرف اس وجہ سے قتل کردیا تھا، کیونکہ وہ یہ بتانے سے قاصر رہی تھی کہ وہ 5 گھنٹوں سے کہاں تھی.
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب رواں ہفتے 29 فروری کو پاکستانی فلمساز شرمین عبید چنائے کو غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے تیار کردہ ڈاکیو مینٹری ’اے گرل ان دی ریور: دی پرائس آف فورگیونس‘ پر آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
مزید پڑھیں:شرمین عبید چنائے کے نام ایک اور آسکر ایوارڈ
’اے گرل اِن دی ریور‘ شرمین عبید چنائے فلمز اور ہوم باکس آفس (ایچ بی او) کی مشترکہ پروڈکشن تھی جس میں ایک اٹھارہ سالہ لڑکی کی زندگی کا احوال بیان کیا گیا تھا جو غیرت کے نام پر قتل کی کوشش میں بچ جاتی ہے.
پاکستان میں کرمنل کوڈ میں 2005 میں کی گئی ترمیم کے مطابق اپنے خاندان کی خواتین کو قتل کرنے والے مردوں کو ان کے 'وارث' کی حیثیت سے خود کو معاف کرنے پر پابندی لگا دی گئی تھی.
تاہم یہ جج کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا تھا کہ وہ رشتے داروں کی جانب سے معافی کے باوجود کسی ملزم کو قید کی سزا دے یا نہ دے، جسے ناقدین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے.
وزیراعظم نواز شریف نے بھی گزشتہ ہفتے پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل جیسی 'برائی' کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا تھا.
ان کا کہنا تھا کہ اسلام میں غیرت کے نام پر قتل کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور حکومت ایسے ظالمانہ اقدام کو روکنے کے لئے قانون سازی کررہی ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔