پاکستان

احتساب ایکٹ میں ترامیم واپس لینے کی ہدایت

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نےخیبرپختونخوا کابینہ کواحتساب کمیشن ایکٹ 2015 میں ترمیم کا آرڈیننس واپس لینےکی ہدایت کردی.

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے خیبر پختونخوا کابینہ کو احتساب کمیشن ایکٹ 2015 میں ترمیم کا آرڈیننس واپس لینے کی ہدایت کردی.

عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے پیغام میں کہا کہ انھوں نے احتساب کمیشن ایکٹ میں ترمیم کے جائزے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت کی اور خیبر پختونخوا کابینہ کو احتساب ایکٹ 2015 میں ترامیم واپس لینے کی ہدایت کردی.

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ اب ایک مضبوط، موثر اور غیر جانبدار احتساب سے متعلق جامع ترمیمی بل خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیش کیا جائے گا.

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اس ترمیمی بل کو اسمبلی میں پیش کیے جانے کو یقینی بنائیں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف احتساب کے حوالے سے اپنے عہد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی.

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے احتساب کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد حامد خان نے رواں ماہ صوبائی حکومت کی جانب سے احتساب ایکٹ 2015 میں ترمیم کے باعث احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا.

مزید پڑھیں:خیبرپختونخوا کے ڈی جی احتساب کمیشن احتجاجآ مستعفی

محمد حامد خان نے گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب عباسی کو بھجوائے جانے والے تین صفحات پر مشتمل استعفے میں عہدہ چھوڑنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ احتساب ایکٹ میں ترامیم سے ان کے اختیارات کم ہوگئے ہیں، نئے قانون سے کمیشن کی فیصلہ سازی متاثر ہوگی، جبکہ اس نے احتساب کے عمل کو بھی متنازع بنا دیا ہے۔

واضح رہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے لائے گئے ترمیمی آرڈیننس کے تحت کرپشن میں مبینہ طور پر ملوث کسی بھی مشتبہ شخص کی گرفتاری کے لیے پانچ رکنی کمیشن کی منظوری کو لازمی قرار دیا گیا تھا جبکہ مشتبہ شخص کے جسمانی حراست کی مدت بھی 45 دنوں سے 15 دن کردی گئی تھی.

آرڈیننس کے ذریعے کمیشن کی جانب سے کسی بھی قانون ساز کی گرفتاری کو چیئرمین سینیٹ یا اسپیکر قومی یا صوبائی اسمبلی کی منظوری سے مشروط کیا گیا، جبکہ کسی سرکاری ملازم کی گرفتاری کے لیے بھی کمیشن کو، صوبائی چیف سیکریٹری کی اجازت کا پابند بنا دیا گیا.

کمیشن کو اس بات کا پابند بنایا گیا تھا کہ وہ احتساب ایکٹ میں ترامیم کے بعد اپنی انکوائری 90 دن اور تحقیقات 30 دنوں میں مکمل کرے گا، انکوائری کو کمیشن کی منظوری کے بعد تحقیقاتی عمل میں تبدیل کیا جاسکے گا، جبکہ کسی بھی مشتبہ شخص کو انکوائری کے نہیں بلکہ صرف تحقیقات کے مرحلے میں گرفتار کیا جاسکے گا۔

ایکٹ میں ایک اور ترمیم کے تحت کسی بھی گمنام شکایت کے تحت کوئی انکوائری شروع نہ کرنے اور کسی غیر سنجیدہ شکایت پر عائد کیے جانے والے جرمانے کی رقم 5 لاکھ سے کم یا 20 لاکھ سے زیادہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا.

حامد خان کی جانب سے 4 فروری کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کو لکھے جانے والے خط میں درخواست کی گئی تھی کہ احتساب ایکٹ میں ترامیم نہ کی جائیں، کیونکہ اس سے آزادانہ اور شفاف احتساب کا عمل متاثر ہوگا۔

دوسری جانب صوبائی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ احتساب کے قانون میں ترامیم کے بعد احتساب کا عمل زیادہ بامعنی، مضبوط اور تیز ہوگا، جبکہ اس سے کمیشن بھی بطور ادارہ مضبوط ہوگا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔