'سانپ ہمارے بچوں کو نہیں کاٹتا'
زندگی لامحدود اسراروں کا نام ہے۔ ان اسراروں کی پگڈنڈیوں پر اگر چل پڑیں تو ان کا اختتام کبھی نہیں ہوتا، بھلے چلتے چلتے آپ پر سے صدیاں گذر جائیں۔
کہتے ہیں کہ دنیا میں ہر چیز آپ کو دھوکہ اور فریب دے سکتی ہے، پر راستہ چاہے چھوٹا ہو یا بڑا وہ آپ کو کبھی دھوکا نہیں دیتا۔ دھوکہ تو آپ خود اپنے آپ کو دیتے ہیں، راستے کا انتخاب آپ کرتے ہیں، غلط مقام جا پہنچیں تو اس میں راستے کی کیا غلطی؟ دھرتی کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچنے کے لیے گھر سے نکلتی پگڈنڈی ہی بہت ہے۔ نکل پڑیں منزل آ ہی جائے گی۔
دنیا کے سارے خانہ بدوش ان راستوں کے سحر میں ایسے جکڑے ہیں کہ صدیاں گذر گئیں پر ان کی دیوانگی میں کمی نہیں آئی۔ اب مجھے نہیں پتہ کہ جوگی 'دراوڑ' ہیں یا نہیں؟ یہ کس سمندر کا کنارا لے کر یہاں کب آکر بسے؟ میں یہ بھی نہیں جانتا کہ 'بھریو گاروڑی' ان میں سے ہی تھا؟ مگر میں اتنا یقین سے جانتا ہوں کہ راستوں کا عشق ان کو ایک جگہ سکھ اور چین سے بیٹھںے نہیں دیتا۔
فطرت سے دوستی ان کے خون میں بہتی ہے۔ کیسری رنگ کا چوغا ان کی میراث ہے جو ان کو 'گرو گورکھ ناتھ' سے ملا ہے اور وہ اس رنگ کا تقدس جانتے ہیں۔ یہ کہیں کے بھی نہیں ہیں، پر یہ ہر جگہ کے ہیں۔ ساری دھرتی ان کی ہے اور یہ دھرتی کے ہیں۔
تپتی دوپہر ڈھلنے لگی تھی، میں جوگیوں کی بستی 'جوگی ویرو گوٹھ' پہنچا۔ گاؤں کے شمال میں سے تارکول کی ایک سڑک نکلتی جو مشرق کی طرف دور تک چلی جاتی، دھیان سے دیکھو تو ایک لمبے سیاہ سانپ کی طرح نظر آتی۔ راستے کے جنوب میں جوگیوں کی بستی سے بہت سارے بچے دوڑتے ہوئے آئے۔ ساتھ میں کچھ کتے بھی تھے جو یقیناً ہمیں ہی دیکھںے آئے ہوں گے۔