پاکستان

خواتین سے'فحش 'گفتگو پرالطاف حسین کیخلاف مقدمہ

کراچی کی ایک خاتون کی شکایت پولیس نے الطاف حسین اور 20 دیگر ایم کیو ایم رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور ایم کیوایم کے 20 دیگر رہنماؤں کے خلاف مبینہ طور پر فحش گفتگو کرنے کا مقدمہ قائم کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی ایک ویڈیو ریکارڈ کی گئی ہے جس میں وہ لندن سے ٹیلی فون کے ذریعے کراچی میں اپنے مرد اور خواتین ورکرز کو 'انٹرکورس' کے متعلق تفصیلات بتا رہے تھے۔

کراچی کی ایک خاتون نے ویڈیو دیکھنے کے بعد پولیس کو شکایت کی جس کے بعد الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔

ایس ایس پی ملیر راؤ محمد انوار نے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس نے الطاف حسین اور 20 دیگر ایم کیوایم رہنماؤں کے خلاف کھلے عام فحش گفتگو کرنے پر نسرین نامی خاتون کی درخواست پرمقدمہ درج کیا ہے۔

نسرین نے حکام کو اپنی شکایت میں بتایا کہ انہیں انٹرنیٹ استعمال کرنے کے دوران الطاف حسین کی ویڈیو ملی جس میں وہ اپنے پارٹی کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔

نسرین کے مطابق الطاف حسین کھلے عام خواتین ورکرز کو جنسی تعلق کے بارے میں بتا رہے تھے اورورکرز ان ہی کے الفاظ کو دہرا رہے تھے۔

خاتون نے اپنی شکایت میں لکھا ہےکہ ایسا لگتا ہےکہ الطاف حسین 'مدہوش' تھے۔

راؤ انوار کے مطابق کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر سمیت دیگر رہنماؤں پر تقریب منعقد کرنے اور ان الفاظ کو دہرانے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

دوسری جانب ایم کیو ایم کے ترجمان نے ان تحقیقات کو غیرآئینی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی جماعت قوانین کا احترام کرتی ہے اور پرامن جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔

ترجمان کے مطابق اس طرح کے مقدمات ملکی آئین کے خلاف ہیں اور وہ عدالتوں میں ان کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔

یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے پہلے ہی الطاف حسین کی تقریر اور تصاویر شائع یا نشر کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس کے خلاف ایم کیو ایم نے گزشتہ ہفتے علامتی بھوک ہڑتال بھی کی تھی۔