ریویو: فلم 'بچانا' کو دیکھنا پیسوں کا ضیاع نہیں
لولی وڈ کی نئی فلم 'بچانا' ایک پرانے طرز کی رومانوی کامیڈی فلم ہے یعنی تیز رفتار کہانی اور اچھے پرمزاح جملوں سے بھرپور۔
اس کا پلاٹ کسی حد تک قابل پیشگوئی ہے اور یہ زندگی بچانے کی جدوجہد کی ایک داستان ہے۔
فلم میں ایک انڈین لڑکی عالیہ (صنم سعید)کی کہانی کو بیان کیا گیا ہے جو منشیات کے ڈیلرز سے سے بچنے کے لیے بھاگ رہی ہوتی ہے اور ایک پاکستانی ڈرائیور وکی (محب مرزا) اس کی مدد کرتا ہے۔
صنم سعید اور محب مرزا اس کے مرکزی کرداروں میں شامل ہیں اور اسے موریشس میں فلمایا گیا۔ بچانا درحقیقت ایکشن سے بھرپور بھاگ دوڑ، خوبصورت قدرتی مناظر اور دونوں مرکزی کرداروں کی اچھی کیمسٹری کا مکسچر ہے۔
فلم کی ریلیز سے قبل اس کے حوالے سے جن باتوں کا چرچا ہورہا تھا اس میں اس کی ٹیگ لائن ' لڑکی لڑکی ہوتی ہے'، قابل ذکر ہے، جو بظاہر مردانہ تعصب کا عندیہ دیتا تھا کہ ایک لڑکی کو خود کو بچانے کے لیے ایک مرد کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر اصل حقیقت تو یہ ہے کہ فلم میں ایک بہت حوصلہ مند ہیروئین کو پیش کیا گیا ہے جو ذہین اور ایتھلیٹک ہے۔
عالیہ ایکشن ہیرو کے انداز میں وکی جیسے کام کرتی ہے اور خود کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔ وکی اپنے اقدامات سے خود کو جرات مند ثابت کرتا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں وہ توڑ پھوڑ کرنے والا ایکشن ہیرو ہے اور نہ ہی عالیہ انتہائی کمزور شخصیت۔
سرحد کے دونوں جانب سے تعلق رکھنے والے جوڑے کے رومان کو ہلکے پھلکے انداز سے پیش کیا گیا ہے اور کافی لطیفوں کے ذریعے انہیں بیان کیا گیا ہے۔ یہ وہ فلم نہیں جو غیر ضروری ڈرامے یا دکھ وغیرہ میں گم ہوجاتی ہے۔
عالیہ اور وکی کے درمیان تعلق کی بات کی جائے تو آغاز میں وہ اس سے بات کرنے سے انکار کردیتی ہے کیونکہ وہ پاکستانی ہوتا ہے اور بادل ناخواستہ اس کی خدمات حاصل کرتی ہے مگر بہت جلد ہی اس پر اعتماد بھی کرنے لگتی ہے، اور ایسا کیوں نہ ہو اگر کوئی شخص آپ کو گولیوں سے بچانے میں مدد دے تو اتنا اثر تو ہوتا ہی ہے۔