پاکستان

نیب آرڈیننس لانا حکومت کیلئے خطرناک، خورشید شاہ

نیب کے اختیارات میں کمی کی حمایت کرنے والوں کو قوم چور کہے گی، قائد حزب اختلاف۔

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس لانا حکومت کیلئے خطرناک ہوگا جبکہ اس وقت کوئی سیاسی جماعت ایسے قانون کی حمایت نہیں کرسکتی۔

پیر کو خورشید شاہ کا پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ جو بھی نیب کے اختیارات میں کمی کی حمایت کرے گا قوم اسے صرف چور کہے گی۔

"اگر نیب آرڈیننس کو قرآن کے سائے میں بھی تیار کیا گیا تو عوام نہیں مانیں گے"۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی تنقید: نیب کا کوتاہیوں کا اعتراف

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو سمجھنا چاہیے کہ یہ وقت نیب قوانین میں ترامیم کا نہیں۔"حکومت کی نیت جو بھی ہو عوام ایسے قانون کو تسلیم نہیں کریں گے"۔

مردم شماری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اسے ملتوی نہیں کرنا چاہیے اور اگر فوج دستیاب نہیں تو مردم شماری دو مراحل میں کروا لی جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں سندھ اور بلوچستان جبکہ دوسرے مرحلے میں پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں مردم شماری کروائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’حکومت کو نیب پر سیخ پا ہونے کی ضرورت نہیں‘

واضح رہے کہ سندھ اور خیبر پختونخوا کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ممکنہ طور پر پنجاب میں احتساب عمل شروع کرنے پر کچھ روز قبل نواز شریف نے بیورو کو خبردار کیا کہ وہ محتاط رہتے ہوئے کام کرے بصورت دیگر ان کے ہاتھ باندھے جاسکتے ہیں۔

نیب کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب حکومتی افسران کو ہراساں کررہی ہے جس کی وجہ سے وہ کوئی بھی فیصلہ لینے سے ڈرتے ہیں۔

"نیب حکومتی افسران کو ڈرا رہا ہے اور ان کی ڈیوٹی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کررہا ہے"۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی نیب کے ہاتھ باندھنے کی دھمکی

انہوں نے کہا کہ اگر نیب کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے تحفظات دور نہ کیے تو ان کی حکومت قانون میں ترمیم کے حوالے سے سوچ سکتی ہے۔

17 فروری کو ڈان اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ نیب کی جانب سے مختلف منصوبوں ایل این جی، میٹرو بس، اورنج ٹرین اور ایل ڈی اے سٹی کی 'مکمل' تحقیقات کے بعد وزیراعظم نے بیورو سے اپنی مایوسی کا اظہار کردیا ہے۔

اس کے علاوہ، نیب، رائیونڈ روڈ کی تعمیر اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں بھرتیوں کے حوالے سے بھی تحقیقات کا آغاز کرنے جارہا ہے۔

ڈسکہ اور اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے کچھ لیگی قانون سازوں، پنجاب میں تعلیم اور کھیلوں کے وزیر رانا مشہود اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دیگر قریبی ساتھیوں کو بھی انکوائریوں کا سامنا ہے۔