’حکومت کو نیب پر سیخ پا ہونے کی ضرورت نہیں‘
سکھر: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت کو نیب کی کارروائیوں پر سیخ پا ہونے کے بجائے اسے ٹھیک کرنا چاہیے۔
سکھر میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے 2008 میں نیب کو ختم کرکے احتساب کمیشن بنانے کی بات کی تھی اور اس سال نیب کے لیے بجٹ میں رقم بھی نہیں رکھی تھی۔
واضح رہے کہ سندھ اور خیبر پختونخوا کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ممکنہ طور پر پنجاب حکومت کو احتساب عمل کا نشانہ بنائے جانے پر دو روز قبل وزیراعظم نواز شریف نے بیورو کو خبردار کیا کہ وہ محتاط رہتے ہوئے کام کرے بصورت دیگر ان کے ہاتھ باندھے جاسکتے ہیں۔
ااپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ بدعنوان آدمی کہیں بھی ہو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، لیکن کسی ملزم کو پہلے حراست میں لیا جائے اور پھر دو سال بعد بے گناہ قرار دیا جائے تو یہ غلط ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کو اگست 2015 میں رینجرز نے گرفتار کیا تھا، ان پر کرپشن اور دہشت گردوں کا علاج کرنے کے الزامات کے تحت مقدمات درج کیے گئے جو تاحال تحقیقاتی اداروں کی تحویل میں ہیں.
خورشید شاہ کا کا کہنا تھا کہ مجھے علم نہیں کہ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے وزیر اعظم نواز شریف سے ملنے سے انکار کیا، حکومت کو پنجاب میں نیب کی کارروائیوں پر سیخ پا ہونے کے بجائے اس کا طریقہ کار ٹھیک کرنا چاہیے۔
پٹھان کوٹ واقعے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پٹھان کوٹ واقعے کے تمام حقائق سامنے آنے چاہئیں اور حکومت کو پٹھان کوٹ واقعے پر پارلیمنٹ کو بریف کرنا چاہیے۔
انہوں نے وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ کے مہنگی دوا لینے کے بجائے عوام کو سستی دوا لینے کے بیان پر کہا کہ ان کا مہنگی دوا نہ لینے اور سستی دوائیں خریدنے کا مشورہ ستم ظریفی ہے، یہ ایسے ہی جیسے اگر کسی کو روٹی نہیں ملتی تو وہ کیک کھالے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔