پاکستان

ملک 'دشمنوں' کے خلاف خصوصی عدالت کی پہلی سماعت

نفرت انگیز مواد تقسیم کرنے کے الزام میں 12 افراد کے خلاف پہلے باقاعدہ ٹرائل کا انعقاد ہوا.

لاہور: 'ملک دشمنوں' کے لیے گزشتہ سال پروٹیکشن آف پاکستان ایکٹ (پوپا) کے تحت قائم کی جانے والی خصوصی عدالت نے کالعدم تنظیموں کے 12 ملزمان کے خلاف نفرت انگیز مواد تقسیم کرنے کے الزام میں اپنے پہلے کیس کی سماعت کی۔

جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) ناصر باجوہ نے آغا طاہر اور دیگر ملزمان کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج مقرب خان کی خصوصی عدالت میں پیش کیا۔

ڈی ایس پی ناصر باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ غالب مارکیٹ پولیس نے ان ملزمان کو حراست میں لے کر ان سے نفرت انگیز مواد بھی برآمد کیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ٹرائل کا باقائدہ آغاز 22 فروری سے ہوگا، ساتھ ہی وکیل استغاثہ کو اُسی روز ملزمان کے خلاف چالان پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔

خیال رہے کہ صدر ممنون حسین نے اکتوبر 2013 میں پروٹیکشن آف پاکستان آرڈیننس کو نافذ کیا تھا۔ نیشنل اسمبلی نے 2014 میں پوپا کی منظوری دی تھی اور جنوری 2015 میں اسی حوالے سے صوبائی دارالحکومتوں میں خصوصی عدالتیں تشکیل دی گئی تھیں۔

مذکورہ قانون پر عمل درآمد کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز نے گرفتاریوں کا آغاز کیا اور لاہور پولیس نے متعلقہ قانون کے تحت کم سے کم 200 افراد کو حراست میں لیا۔

مقدمات کی تعداد کے باعث سپریم کورٹ نے انتظامیہ کو ان خصوصی عدالتوں کے کام میں کسی بھی قسم کی مزید تاخیر نہ کرنے کا حکم دیا تھا، تاکہ چالان پیش کیے جانے کے بعد ٹرائل کا آغاز ممکن ہوسکے۔

یہ خبر 20 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔