ایف آئی آر کی کاپی—۔ سی ٹی ڈی ترجمان کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق پٹھان کوٹ ایئر بیس حملے کے بعد ہندوستان کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر (این ایس اے) کی جانب سے فراہم کی گئی ابتدائی معلومات کی روشنی میں سی ٹی ڈی پولیس گجرانوالہ کی جانب سے مبینہ حملہ آوروں اور ان کے مبینہ معاونین کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔
مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302,324 اور 109 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات 7 اور 21 (آئی) کے تحت درج کیا گیا ہے، جس کی ایف آئی آر نمبر 6/2016 ہے۔
پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے حوالے سے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) پہلے ہی تشکیل دی جاچکی ہے، اور اب مقدمے کے اندراج کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا جائے گا۔
مقدمہ پاکستان کے عزم کا ثبوت
پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پٹھان کوٹ حملے کا مقدمہ ہندوستان کی جانب سے دی گئی ابتدائی معلومات پر درج کیا گیا.
صوبائی وزیرِ قانون کا کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ ایئر بیس حملے کی سنجیدگی سے تحقیقات ہورہی ہیں اور یہ مقدمہ دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کا ثبوت ہے.
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان کو شکوک و شہبات سے نکلنا ہوگا اور اگر ایئربیس حملے پر ہندوستان کی جانب سے مزید ثبوت دیئے گئے تو کارروائی ہوگی.
مزید پڑھیں:'پٹھان کوٹ ایئربیس میں تمام 6 حملہ آور ہلاک'
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 2 جنوری کو پاکستانی سرحد سے محض 50 کلومیٹر دور پٹھان کوٹ میں ہندوستانی ایئر فورس کے ایئربیس پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا جس کے خلاف چار روز تک آپریشن جاری رہا۔
دہشت گردوں کے حملے میں ہندوستانی فوج کے 7 اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ آپریشن میں 6 حملہ آور بھی مارے گئے تھے.
یہ بھی پڑھیں:پٹھان کوٹ حملہ: نیشنل ہائی وے اسکواڈ کا کردار؟
حملے کی ذمہ داری کشمیری علیحدگی پسند گروہوں کے اتحاد یونائیٹڈ جہاد کونسل (یو جے سی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا.
دوسری جانب ہندوستان نے الزام لگایا تھا کہ دہشت گردوں کے سہولت کار پاکستان میں موجود ہیں، جبکہ کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو پٹھان کوٹ ایئربیس حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا کہ مسعود اظہر کے بھائی رؤف اور دیگر پانچ افراد بھی حملے میں ملوث تھے۔
یہ بھی پڑھیں:پٹھان کوٹ حملہ: پاکستان میں جیش محمد کے دفاترسیل
اس سلسلے میں پاکستان کو چند فون نمبرز بھی فراہم کیے گئے جس پر پاکستان نے ہندوستان کو تحقیقات کی یقین دہانی کرائی اور فراہم کی گئی معلومات کی بنا پر پاکستانی اداروں نے تحقیقات کا آغاز کیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی سے پٹھان کوٹ حملے کے بعد ٹیلی فونک گفتگو اور ہندوستان کی جانب سے حملہ آوروں کے مبینہ پاکستانی ہینڈلرز کے فراہم کردہ نمبرز کے حوالے سے تحقیقات کے لیے جنوری کے دوسرے ہفتے میں چھ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔
تحقیقاتی ٹیم پنجاب کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل رائے طاہر کی سربراہی میں تشکیل دی گئی تھی، جبکہ اس کے دیگر ممبران میں خیبر پختونخوا کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل صلاح الدین خان، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) لاہور کے ڈائریکٹر عظیم ارشد، ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر عثمان انور، آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان سعید اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے کرنل عرفان مرزا شامل تھے.
یہ بھی پڑھیں : پٹھان کوٹ حملے پر ہندوستان سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی
تاہم تحقیقات کے بعد پاکستان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ہندوستان کی جانب سے فراہم کردہ موبائل نمبرز 'غیر رجسٹر اور جعلی شناخت کے حامل ہیں'۔
دوسری جانب ہندوستان کے وزیر دفاع منوہر پاریکر نے گذشتہ روز پاکستان پر 'سونے کا ڈرامہ' کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ پٹھان کوٹ ایئربیس پر ہونے والے دہشت گردوں کے حملے کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پٹھان کوٹ حملہ: پاکستان پر 'غیر سنجیدگی' کا الزام
پاریکر نے کہا کہ ہندوستانی حکومت مسلسل پاکستان کو حملوں سے متعلق شواہد دیتی رہی ہے۔ 'اگر کوئی سنجیدہ ہے تو اسے لازمی کارروائی کرنا چاہیے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'واقعہ ہندوستان میں ہوا ہے اور ہم تحقیقات کرچکے ہیں کہ یہاں کیا ہوا ہے۔ ہم نے پاکستان سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعہ میں اپنے ملک کے لوگوں کے کردار کے حوالے سے تحقیقات کریں'۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.