نیب کی 'جانچ' کیلئےخصوصی کمیشن کی تجویز زیرغور
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی قومی احتساب بیورو (نیب) پر حالیہ تنقید کے بعد نیب افسران کی جانب سے اختیارات سے تجاوز کی تحیقات کے لیے ایک خصوصی کمیشن کے قیام کی تجویز ایک بار پھر زیرِغور لائی جارہی ہے۔
لیکن وزیراعظم نواز شریف کے ایک قریبی ذرائع کا اصرار ہے کہ مذکورہ تجویز کا وزیراعظم نواز شریف کے اُس بیان سے کوئی تعلق نہیں، جس میں ان کا کہنا تھا نیب اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے.
مذکورہ ذرائع کے مطابق حکومت کچھ عرصے سے اس پر غور کررہی تھی۔
ذرائع کا کہنا تھا، ' نیب پر مختلف فورمز پر بات ہوئی ہے، حکومت اس سے فائدہ اٹھا سکتی ہے اور سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے نافذ کیے گئے نیب آرڈیننس میں ترمیم کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا جاسکتا ہے'۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ نیب کے طریقہ کار کے حوالے سے کی جانے والی ترامیم وسیع سیاسی اتفاق رائے سے کی جائیں گی۔
نیب کے موجودہ قانون میں تبدیلیوں کیے حوالے سے ایک خصوصی پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے گی اور اس کے لیے کمیشن ایک بہترین فورم ہوگا۔
وزیراعظم کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب پر وزیراعظم کی حالیہ تنقید کے پیچھے مختلف عوامل ہوسکتے ہیں۔
انھوں ںے مزید کہا کہ 'میں فروری کے آغاز میں ہونے والے ایک اجلاس کا حصہ تھا جس میں نواز شریف نے نیب آرڈیننس پر کیے گئے کام کے حوالے سے پوچھا تھا'۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'یہ سیاسی اتفاق رائے سے کیا جائے گا'۔
نیب آرڈیننس پر اس سے قبل ہونے والی ایک بحث کے حوالے سے ایک لیگی ذرائع نے آگاہ کیا کہ تجویز کردہ تبدیلیوں کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ 'نیب معصوم لوگوں کو مشتبہ قرار نہ دے اور اگر کوئی کسی شخص کے ساتھ کچھ غلط کرتا ہے تو اس کے ازالے کے لیے بھی ایک مکمل فورم ہونا چاہیے'۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اصل دباؤ، کمیشن کے سربراہ کو مقرر کرنے کے حوالے سے ہے، جو اپنی غیر جانبداری کے باعث جانا جاتا ہو اور نیب کے خلاف متاثرہ فریق کی شکایات کا ازالہ کر سکے۔
مسلم لیگ (ن) کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں حکومت کی جانب سے نیب قوانین میں تبدیلی کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر شور شرابہ نہیں کریں گی، جس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شامل ہیں۔
تاہم حکومت کو پی ٹی آئی کی طرح میڈیا کی مخالفت کا سامنا کرنا بڑے گا، جس طرح پی ٹی آئی کو خیبر پختونخوا احتساب کمیشن کے حوالے سے ترمیم کے دوران مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ایک سینیئر حکومتی عہدیدار جو نیب آرڈیننس کے حوالے سے حکومت کی پریشانی سے آگاہ ہیں، کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت جانتے ہوئے بھی کہ اس کی بنیاد جنرل پرویز مشرف نے رکھی تھی، (ن) لیگ کی قیادت اسے شروعات سے نہیں جوڑے گی، لیکن نام نہاد سیاسی اتفاق رائے کے باعث وہ بیورو سے اپنا ہاتھ اٹھالیں گے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ کچھ وقت کے لیے موجود حکومت نے انسداد کرپشن کے لیے ایک متوازی وفاقی ادارے کے قیام کی تجویز پر غور کیا تھا، جو وفاق کے زیرِانتظام اور وزارت داخلہ کے تحت کام کرتا، تاہم اس کو عملی شکل نہ دی جاسکی۔
انھوں نے کہا کہ کوئی بھی حکومتی ارادے کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا اور 'میرے لیے یہ تعجب کی بات نہیں ہوگی اگر نیب کے حوالے سے مجوزہ کمیشن کا قیام فاسٹ ٹریک کے ذریعے عمل میں آتا ہے'۔
یہ خبر 19 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔