پاکستان

سعودی اتحاد میں شمولیت کا معاہدہ نہیں کیا، پاکستان

اتحاد انٹیلی جنس شیئرنگ اور دہشت گردی کے خلاف مضبوط کارروائی کے لیے ہے، سرتاج عزیز

اسلام آباد: مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کہا ہے کہ سعودی اتحاد میں شامل ہونے کے لیے پاکستان نے کسی معاہدے پر تاحال دستخط نہیں کیے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اتحاد انٹیلی جنس شیئرنگ اور دہشت گردی کے خلاف مضبوط کارروائی کے لیے ہے تاہم پاکستان اتحاد میں اپنے کردار سے تاحال لاعلم ہے ۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب فوج نہیں بھیج رہے: سرتاج عزیز

مشیر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 34 ملکی اتحاد میں شمولیت اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان مشکل وقت میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہوگا۔

سرتاج عزیز نے مزید بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان عرب فوج اتحاد میں اپنی شمولیت سے بے خبر

’دہشت گردی سے ملکی معیشت کو 107 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے‘۔

سعودی اتحاد میں کردار سے لاعلمی کے بیان پر شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اتحاد کی تفصیلات سے لاعلم ہے تو سعودی عرب فوج کیوں بھیجی گئی۔

اس پر سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج سعودی عرب میں مشقوں کے لیے موجود ہے، اس کا اتحاد سے کوئی تعلق نہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں ایک بیان میں سعودی حکومت نے متعدد اسلامی ممالک کو اُس وقت حیران کردیا تھا، جب کہا گیا کہ اُن کا نام عراق، شام، لیبیا، مصر اور افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جاری فوجی آپریشن میں مدد اور حمایت کے لیے قائم ایک اتحاد میں شامل کیا گیا ہے، جس کی قیادت سعودی عرب کرے گا اور اس کا ہیڈ کوارٹر ریاض میں قائم کیا جائے گا۔

مزید جانیں: سعودی اتحاد میں کردار،پاکستان تفصیلات کا منتظر

ابتدا میں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ سعودی اتحاد میں شامل کرنے کے حوالے سے پاکستان کو پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں پاکستانی دفترخارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے اعلان کردہ 34 ممالک پر مبنی فوجی اتحاد میں باضابطہ شمولیت کی تصدیق کر دی تھی۔

یہ بھی یاد رہے کہ پاکستانی پالیسی میں شامل ہے کہ اقوام متحدہ امن مشن کے علاوہ اس کی فوج ملک سے ہابر تعینات نہیں کی جائے گی۔

اس سے قبل پاکستان امریکا کی جانب سے داعش کے خلاف اتحاد کا حصہ بننے سے دو بار انکار کرچکا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔