وزیر اعظم کی نیب پر تنقید: اپوزیشن کا سخت ردعمل
اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) پر لگائے جانے والے الزامات پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے.
واضح رہے کہ وزیراعظم نے نیب پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کرپشن کے خلاف جنگ کے نام پر سیاستدانوں کو ہراساں کر رہا ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو حکومت نیب کے خلاف کارروائی کرے گی۔
وزیراعظم کی جانب سے نیب پر تنقید کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب چیئرمین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے کر وزیر اعظم نے وہ تمام اخلاقی حدیں پار کرلیں، جن کا انہیں بطور ملک کے چیف ایگزیکٹیو خیال رکھنا چاہیے تھا۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نعیم الحق کی جانب سے جاری بیان میں وزیراعظم پر جھوٹ بولنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت اور وزیراعظم اپنے اس رویے سے پاک چین اقتصادی راہداری کو بھی متنازع بنا رہے ہیں، حکومت پر 5 ہزار ارب روپے کا قرضہ ہے جس نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی شازیہ مری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ہمیشہ اداروں کی خود مختاری کی بات کرتی رہی ہے، اس لیے جب سپریم کورٹ نے اُس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف فیصلہ سنایا تو انہوں نے اُسے چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ نیب کو موجودہ حکومت کے دباؤ میں نہ آتے ہوئے بلاامتیاز کرپشن اور کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے اور اسی لیے 18ویں ترمیم کے تحت نیب کو مکمل آزادی دی گئی ہے۔
شازیہ مری نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ وزیراعظم نے نیب کو کیوں تنقید کا نشانہ بنایا، لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وفاقی حکومت انسداد کرپشن کے ادارے سے خوش نہیں ہے اور اسی لیے وزیر اعظم کی جانب سے ایسا ردعمل سامنے آیا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ نیب پر وزیراعظم کی تنقید، ادارے کو اپنے 15 رہنماؤں کی گرفتاری سے روکنے کے لیے حکومت کی پیشگی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
ایک نجی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے ان لوگوں کے نام نہیں لیے، جو ان کے مطابق گرفتار ہونے والے ہیں، تاہم انہوں نے اس طرف ضرور اشارہ کردیا کہ ان کا تعلق حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) سے ہے۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب حکمراں جماعت کی جانب سے نیب پر حملہ کیا گیا۔
گزشتہ سال جون میں بھی کئی وفاقی وزراء نے ادارے کو اُس وقت شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب اس نے کرپشن کے 29 مقدمات کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش تھا، جن میں شریف برادران کے خلاف مقدمات بھی شامل تھے۔
مسلم لیگ (ن) کے کیمپ میں خوف
حکمراں جماعت کے رہنماؤں سے جب پوچھا گیا کہ وزیر اعظم کو نیب پر تنقید کی ضرورت کیوں پیش آئی، تو مسلم لیگ (ن) کے چند رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب سے کرپشن کے الزامات میں چند پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری متوقع ہے۔
سینیئر پارٹی عہدیدار کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت یہ سمجھتی ہے کہ پارٹی نے گزشتہ چند سالوں میں عوام میں کرپشن سے پاک ہونے کا تاثر قائم کیا ہے، لیکن چند رہنماؤں کی گرفتاری سے اس کا یہ تاثر ختم ہوجائے گا اور 2018 کے انتخابات تک پارٹی ایسا کوئی تاثر قائم نہیں کرنا چاہتی۔
مسلم لیگ (ن) کے ایک اور ذرائع نے کہا کہ ایک پارٹی رہنما کی گرفتاری کے بعد یہ سلسلہ مستقل طور پر شروع ہوجائے گا، اس لیے بہترین آپشن یہ ہے کہ کسی ایک رہنما کی گرفتاری سے بھی خود کو بچایا جائے۔
یہ خبر 17 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔