شیر شاہ سوری کی جرنیلی سڑک
برِ صغیر پاک و ہند کی تاریخ میں گذشتہ ایک ہزار سال کی تاریخ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ 1001 عیسوی کا آغاز ہندوستان میں محمود غزنوی کے حملوں سے ہوا۔ ہندوستان کی اس ہزار سالہ تاریخ میں غزنوی، لودھی، تغلق، مغل خاندانوں کی حکومتیں آئیں، اور پھر آخر میں برطانوی راج جس کا انجام ہندوستان کی تقسیم پر ہوا۔
سولہوویں صدی میں جب شیر شاہ سوری نے جب ہندوستان میں اپنی حکومت قائم کی تو اس کی ترجیحات میں 2500 کلومیٹر طویل قدیم سڑک جی ٹی روڈ کی تعمیرِ نو تھی، جو کابل سے لے کر کلکتہ تک پھیلی ہے، تاکہ سرکاری پیغام رسانی اور تجارت کو مؤثر اور تیز تر بنایا جائے۔
اس سڑک کے بارے میں روایت ہے کہ اس کا پہلے نام جرنیلی سڑک تھا جو بعد میں انگریزوں کے دور حکمرانی میں بدل کر جی ٹی روڈ یعنی گرینڈ ٹرنک روڈ رکھا گیا۔ سینکڑوں سال قدیم اس سڑک کا گزر کابل سے ہوتا ہوا پہلے لاہور پھر دہلی سے ہو کر بالآخر کلکتہ جا کر ختم ہوتا ہے۔ کابل افغانستان میں حکومتوں کا مرکز رہا دہلی مغل بادشاہوں اور پھر کلکتہ انگریز سرکار کی حکومت کا ہیڈ کوارٹر بنا۔
یہ جرنیلی سڑک اٹھارویں صدی تک نقل و حمل اور تجارتی اعتبار سے انتہائی اہمیت اختیار کر گئی۔ جرنیلی سڑک کا گزر دو ہزار سال سے بھی زائد قدیم تہذیبی مرکز ٹیکسلا سے بھی ہوتا ہے۔ اس سڑک کے کناروں پر مسافروں کی سہولیات کی خاطر جگہ جگہ سرائے بنائے گئے اور سائے کے لیے درختوں سے سجایا گیا۔
شیر شاہ سوری نے مسافروں کی آسانی کی خاطر جرنیلی سڑک پر کم و بیش ہر دو کلومیٹر کے بعد کوس مینار بنائے جو سفر کے دوران مسافروں کی رہنمائی کرتے۔ یہ کوس مینار آج بھی دہلی، کابل اور لاہور کی اس جرنیلی سڑک کے قرب و جوار میں موجود ہیں۔