پاکستان

پاکستان فوج انڈیا سے امن مذاکرات کیلئے پرعزم، مشرف

فوج ہندوستان کے ساتھ امن عمل میں '200 فیصد' شامل ہے لیکن انڈیا صرف دہشت گردی پر بات چیت کرنا چاہتا ہے، سابق صدر

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ امن مذاکرات کے حوالے سے پاکستان کی فوج اور سویلین قیادت ایک صفحے پر ہیں۔

پرویز مشرف نے جمعرات کو کہا کہ بات چیت کے عمل آگے نہ بڑھنے کی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان صرف اپنے مسائل پر بات کرنا چاہتا ہے۔

انڈین نیوز چینل انڈیا ٹوڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھا کہ فوج ہندوستان کے ساتھ امن عمل میں '200 فیصد' شامل ہے۔ ’تاہم، ہندوستان ممبئی اور پٹھان کوٹ جیسے معاملات ہی پر بات چیت کرنا چاہتا ہے‘۔

مشرف کا کہنا تھا 'ہندوستان نے ہمیشہ امن عمل کو ڈی ریل کیا ہے اور صرف دہشت گردی پر بات کرنا چاہتا ہے۔'

جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اظہر کو دہشت گرد تصور کرتے ہیں کیوں کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث رہے ہیں لیکن کشمیر میں لڑنے والے حریت پسند ہیں۔

امریکی شہری ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے 2008 ممبئی حملے کے حوالے سے انکشافات پر سابق صدر کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کیوں کہ ہیڈلی ہندوستانی انٹیلی جنس کی حراست میں ہیں اور ان سے کچھ بھی کہلوایا جاسکتا ہے۔

مشرف نے کہا کہ 'جو وہ کہہ رہے ہیں مجھے اس وقت تک یقین نہیں جب تک ہماری انٹیلی جنس ادارے وہی بات نہ دہرادیں۔'

دو ماہ قبل بھی بی بی سی اردو کو ایک انٹرویو میں مشرف کا کہنا تھا کہ کشمیر میں لڑنے والے دہشت گرد نہیں بلکہ مجاہدین ہیں۔

مشرف نے کہا کہ کشمیر میں جو ظلم ہو رہا ہے اس کے خلاف لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسی بہت ساری تنظیمیں نکلیں جو کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے لیے وہاں لڑنے اور اپنی جان قربان کرنے کو تیار تھیں، اس لیے انہیں طالبان یا دہشت گرد نہیں کہنا چاہیے بلکہ وہ تو مجاہدین، ’فریڈم فائٹرز‘ ہیں۔