پاکستان

'مودی نے نواز شریف کے گھر داؤد ابراہیم سے ملاقات کی'

ہندوستانی ریاست اترپردیش کے وزیر اعظم خان نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی پر داؤد ابرہیم سے ملاقات کا الزام لگایا.

لکھنؤ/دہلی: ہندوستانی ریاست اترپردیش کے سینئر وزیر محمد اعظم خان نے ہندوستانی وزیر اعظم پر دورہ پاکستان کے دوران انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم سے ملاقات کا الزام عائد کیا ہے۔

متنازع بیانات دینے کیلئے مشہور اعظم خان نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ وزیر اعظم مودی نے عالمی قوانین توڑتے ہوئے پاکستان کا دورہ کیا۔ انہوں نے وہاں داؤد ابراہیم سے بھی ملاقات کی، انہیں تردید کرنے دیں، میں ثبوت فراہم کروں گا۔ میں بتاؤں گا انہوں نے بند دروازوں کے پیچھے کس کس سے ملاقات کی۔

واضح رہے کہ 25 دسمبر کو دورہ افغانستان کے موقع پر کابل میں پارلیمنٹ کی عمارت کا افتتاح کرنے کے بعد نریندر مودی نے اپنی ٹوئٹ میں افغانستان سے واپسی پر مختصر دورہ پاکستان کا اعلان کیا تھا۔

مودی نواز شریف کو سالگرہ اور ان کی نواسی کی شادی کی مبارکباد دینے کیلئے خصوصی طور پر چند گھنٹوں کیلئے پاکستان آئے اور انہوں نے شریف خاندان کو تحائف بھی پیش کیے تھے۔

ڈیڑھ گھنٹے کی اس ملاقات کے دوران پاکستان ہندوستان کشیدگی سمیت مختلف اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

تاہم اعظم خان نے دعویٰ کیا کہ 25 دسمبر کو نواز شریف کی رہائشگاہ پر ہونے والی ملاقات میں نواز شریف، ان کی والدہ، بیوی اور بیٹی کے ساتھ ساتھ داؤد ابراہیم بھی موجود تھے۔

یاد رہے کہ داؤد ابراہیم پر 1993 میں ممبئی میں سلسلہ وار ہونے والے 12 بم دھماکے کرانے کا الزام ہے جس میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

داؤد ہندوستان کو مطلوب دہشت گرد ان کے بین الاقوامی وارنٹ بھی جاری ہو چکے ہیں، انٹرپول کی 2008ء کی تیار کردہ فہرست کے مطابق داؤد ابراہیم کا نام 10 سب سے زیادہ مطلوب شخصیات میں چوتھے نمبر پر ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ اعظم خان نے کوئی متنازع بیان دیا ہو بلکہ اس سے قبل بھی متعدد بار وہ اسی طرح کے تنازعات سے بھرپور بیانات دے کر اخباری شہ سرخیوں کی زینت بن چکے ہیں۔

حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی(بی جے پی) اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا ہے۔

بیان میں کہا کہ وزیر اعظم کی 25 دسمبر کو نواز شریف سے ملاقات کے دوران داؤد ابراہیم کی موجودگی کے بیانات جاری کیے جا رہے ہیں جو بالکل بے بنیاد اور سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں۔

بی جے پی رہنما سدھانشو متل نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ اعظم خان کو فوراً وزیر کے عہدے سے برخاست کریں۔

کانگریس کے ترجمان ٹام وڈاکن نے بھی اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے متعدد شخصیت کے ساتھ اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن اس کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ جو بھی کہا جائے ہم اس پر یقین کر لیں۔