لائف اسٹائل

’یہ میرا دیوانہ پن‘ ایک مکمل کہانی

کھڑے نقوش،شفاف چاندنی سی رنگت،پنکھڑیوں جیسے ہونٹ اوران پر سجا سرخ رنگ، ان لفظوں کے گرد گھومتا ڈرامہ ’یہ میرا دیوانہ پن‘.

ڈاکٹر نفیس الدین ( جاوید شیخ ) سے کم سنی میں سنی گئی حسن کی تشریح جہانگیر (جنید خان ) کو اب تک حفظ ہو چکی تھی- اس کے بر عکس وہ معمولی نقوش والی عورت جو صبح شام اس کے باپ کے ہاتھوں دوسری عورتوں کی خاطر ذلیل ہوتی وہ جہانگیر کی اپنی سگی ماں تھی- بد کردار باپ( ڈاکٹر نفیس الدین) سے اپنی ماں کی ناقدری اور آنسوئوں کے انتقام کی داستان ڈرامہ سیریل ’یہ میرا دیوانہ پن‘ ہے۔

پلاٹ

کہانی کا مرکزی کردار جہانگیر (جنید خان ) ہے جس نے اپنا سارا بچپن اپنی ماں عطیہ (ارسا غزل ) کو جلتے کڑھتے اور اپنی ناقدری پر آنسو بہاتے ہوئے دیکھتے گزارا، جبکہ جہانگیر کا باپ ڈاکٹر نفیس الدین ( جاوید شیخ ) اپنی سابقہ منگیتر کے ساتھ زندگی کی رنگینیوں میں گم رہتا-

کہانی اس وقت آگے بڑھتی ہے جب ڈاکٹر نفیس الدین کی ادھیڑ عمر نرس مہتاب (صائمہ ) کو اس کا شوہر طلاق دے کر گھر سے نکال دیتا ہے اور ڈاکٹر نفیس مہتاب کو اپنے گھر کے ایک حصے میں سکونت اختیار کرنے کی اجازت دے دیتے ہیں۔

جہانگیر کی ملاقات مہتاب سے ہوتی ہے تو خوبصورتی کی تمام پیمانے وہی گورا رنگ، نازک ہونٹوں پر سجا سرخ رنگ جہانگیر کو مہتاب کی ذات میں نظر آتے ہیں۔

مہتاب کو دیکھتے ہی عمر کے نمایاں فرق کے باوجود جہانگیر اس کی محبت میں گرفتار ہوجاتا ہے۔ دوسری طرف عطیہ (جہانگیر کی ماں) ڈاکٹر نفیس اور ان کی سابقہ منگیتر کی زیاتیوں سے تنگ آکر خود کشی کرلیتی ہے اور مہتاب کو جھوٹے الزام میں جیل ہوجاتی ہے۔

کہانی میں ٹوئیسٹ اس وقت آتا ہے جب جہانگیر کا باپ جیل میں مہتاب سے ملاقات کرتا ہے اور اس سے التجا کرتا ہے کہ وہ جہانگیرکو ان کی سابقہ منگیتر کی بیٹی سے نکاح پر رضامند کرے۔

جہانگیر ایک شرط پر راضی ہوتا ہے کہ جیل سے رہا ہوتے ہی مہتاب اس سے نکّاح کرے گی اور وہ مان جاتی ہے۔

وقت کروٹ لیتا ہے اور جہانگیر کم عمر لڑکے سے ایک نامی گرامی وکیل بن کر مہتاب کا مقدمہ لڑتا ہے، ساتھ ہی ڈاکٹرصاحب کی سابقہ منگیتر کی بیٹی (انوشے عباسی) سے نکاح کرکے اس سے اپنی ماں کی تکالیف کا انتقام لیتا ہے۔

مہتاب کی رہائی کے بعد جہانگیر اس سے بھی نکاح کرتا ہے اور وہ جہانگیر سے فرمائش کرتی ہے کہ اسے مینا (انوشےعباسی) سے ایک بیٹا چاہئے.

جہانگیر مینا کا بیٹا مہتاب کی گود میں ڈال دیتاہے۔ مینا اپنی اولاد کو مہتاب کے حوالے کرکے جہانگیر کی زندگی سے چلی جاتی ہے۔

زندگی دبے پاؤں آگے بڑھتی ہے اورجہانگیر کا بیٹا تعلیم کی غرض سے بیرون ملک چلا جاتا ہے جبکہ مہتاب بیمار ہوکر بستر سے لگ جاتی ہے جس کے بعد وہ جہانگیر کے اکیلے پن کی ذمے دار خود کو ماننے لگتی ہے۔

ڈرامے کے اختتام میں مہتاب جہانگیر کو اس وعدے کے ساتھ دنیا سے چھوڑ کر جاتی ہے کہ جہانگیر مہتاب کی دوست کی بیٹی سے شادی کرکے اپنی زندگی ایک بار پھر خوبصورت بنائے گا۔

OST

مکیش کے پرانے گیت یہ میرا دیوانہ پن ہے یا مبحت کا جنوں، کو علی سیٹھی نے قدرے مختلف انداز میں اس ڈرامے کا حصہ بنایا جو کہ بہترین انتخاب ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس ڈرامے میں اس گیت نے چار چاند لگائے ہیں اور ناظرین نے اسے سراہا ہے۔

ذاتی رائے

ڈرامے کے ڈائیلاگ اتنے مکمل تھے کہ سننے والا اس میں محو ہوجائے ہر کردار کا انتخاب ایسا تھا جسے انگوٹھی میں نگینہ.

اداکارہ صائمہ کے لیے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وہ پاکستان کا سرمایہ ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انوشےعباسی کی اداکاری بھی بہت میچور تھی اور انہوں نے ایک عام کردار کو اپنی اداکاری سے بہت مضبوط بنا کر پیش کیا۔

جنید خان کا تو کوئی جواب ہی نہں کم عمر محبوب سے مبحت کرنے والے شوہر تک، ہر روپ میں بہ کمال اداکاری کی ہے ۔یہ ڈرامہ ہر لحاظ سے ایک بہترین ڈرامہ کہلائے جانے کے قابل ہے۔

کہانی اور کاسٹ

ڈرامہ ’یہ میرا دیوانہ پن ہے‘ زنجبیل عاصم کے قلم کی تحریر ہے اور اس کی ہدایات شہزاد رفیق نے دی ہیں۔

ڈرامے کے مرکزی کرداروں میں جاوید شیخ، ارسا غزل، جنید خان، انوشےعباسی، صائمہ نور اور دیگر شامل تھے اور اسے اے پلس چینیل پر ہفتہ اور اتوار کو نشر کیا جاتا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔