کھیل

میں نے کبھی پاکستان کو نہیں بیچا، کنیریا

کنیریا پر 2012 میں انگلینڈ کی کاؤنٹی کرکٹ میں کھلاڑیوں کو اسپاٹ فکسنگ پر اکسانے کے الزام میں تاحیات پابندی عائد کی گئی.

دانش کنیریا تاحال بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان نمائندگی کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

وہ دوسلپ اور ایک سلی پوائنٹ کے ساتھ باؤلنگ کرنے کے خیالوں میں کھو کر خوش ہوتے ہیں لیکن خدشہ یہی ہے کہ ان کے اس خواب کی تعبیر سچ ثابت نہیں ہونے دی جائے گی کیونکہ ان کے مخالفین کی کثیر تعداد موجود ہے۔

سلمان بٹ اور محمد آصف بہترین کارکردگی کے ساتھ ڈومیسٹک میں واپس آچکے ہیں اور محمد عامر بین الاقوامی کرکٹ میں میں بھی قدم رکھ چکے ہیں۔ تینوں سزایافتہ کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں 5 سال کی سزا مکمل کرکے مسابقتی کرکٹ میں واپس آچکے ہیں۔

دانش کنیریا کو 2012 میں فکسنگ کے لیے ساتھی کھلاڑیوں کو ترغیب دلانے کے الزام میں تاحیات پابندی کی سزا دی گئی جس کے لیے کسی کی جانب سے کوئی مدد نہیں کی گئی۔

لیکن پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے اسپنر نے دامن پر لگے داغ کو صاف کر کے کرکٹ میں واپسی کی امیدیں نہیں چھوڑیں۔

ڈان سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ"مجھے بھگوان پر پورا بھروسہ ہے کہ میں ایک دن شفاف آدمی کے طورپر کھڑا ہوں گا اور میرے خلاف بنائی گیا گندی فضا ختم ہو گی"۔

کنیریا پر 2009 میں انگلیند کے ڈومیسٹک 40 اوورز کے ٹورنامنٹ میں میچ فکسنگ کا الزام لگا تھا۔

کنیریا کے مطابق ان کا جرم ابھی تک عدالت میں ثابت کرنا ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور انگلینڈ کرکٹ بورڈ(ای سی بی) نے ان پر تاحیات پابندی برقرار رکھی ہوئی ہے۔

کنیریا پر الزام ہے کہ انھوں نے ایسیکس کاؤنٹی میں ساتھی کھلاڑی مارون ویسٹ فیلڈ کو اسپاٹ فکسنگ کے لیے اکسایا ہے۔

کنیریا کا موقف ہے کہ "ویسٹ فیلڈ کی گواہی پر انگلینڈ کے بورڈ نے مجھ پر تاحیات پابندی عائد کی لیکن اس کے علاوہ کوئی اور ثبوت نہیں ہے، کیا ان کے پاس کوئی ثبوت ہے، کیا ایسیکس پولیس نے مجھے شفاف قرار دیتے ہوئے جانے کی اجازت نہیں دی تھی"۔

ویسٹ فیلڈ کو ستمبر 2009 میں پرو40 میں ڈرہم کے خلاف میچ میں 6ہزار پاؤنڈ لے کر منصوبہ بندی کے مطابق رنز بنائے جو ثابت بھی ہوئے جس پرانھیں پروفیشنل کرکٹ میں 5 سال جبکہ کلب کرکٹ میں 3 سال کی پابندی کی سزا دی گئی۔

ویسٹ فیلڈ نے اپنی گواہی میں کہا تھا کہ انھیں دانش کنیریا نے میچ میں اسپاٹ فکسنگ کے لیے اکسایا اور اسی کی بنیاد پر کنیریا پر 2012 میں پابندی لگائی گئی تھی۔

کنیریا کا کہنا تھا کہ "انھیں انگلینڈ کے عدالتی نظام پر مکمل اعتماد ہے لیکن یہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ ہے جو میرے ساتھ متعصبانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے جس کے باعث مجھے تاحیات پابندی کا سامنا ہے"۔

فوٹو:ڈان

دنیش کنیریا، انیل دلپت کے بعد پاکستان کی جانب سے کھیلنے والے دوسرے ہندو کھلاڑی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ "ای سی بی نے میرے ساتھ انصاف نہیں کیا اور وہ اس بات کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ انگلینڈ کی کاؤنٹی میں اسپاٹ فکسنگ کی وبا عام ہے اور انھوں نے عمر بھر کے لیے پابندی لگا کر مجھے قربانی کا بکرا بنایا"۔

یہ بھی یاد رہے کہ جب ای سی بی نے کنیریا کو سزا دی تھی اس وقت وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ معاہدے میں تھے۔

"سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل ہونے والے کھلاڑی کی حیثیت سے میں نے مدد کے لیے بورڈ سے رابطہ کیا لیکن مجھے بتایا گیا کہ یہ ذاتی معاملہ ہے اور خود اس معاملے کو حل کریں، اس طرح کا جواب میرے لیے حیران کن تھا"۔

جب ہر طرف سے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا تو انھوں نے سندھ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکٹانے کا فیصلہ کیا اور جولائی 2011 میں پی سی بی کے خلاف انصاف کے لیے درخواست دائر کردی۔

لیگ اسپینر کا کہنا تھا کہ"مجھے انگلینڈ میں تفتیش کا سامنا کرنا پڑا اور وہاں پولیس میرے خلاف کوئی ثبوت لانے میں ناکام رہی اور مجھے تاحیات پابندی کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی"۔

سندھ ہائی کورٹ میں درخواست کے بعد پی سی بی نے کنیریا کا مسئلہ ان کی دیانتی کمیٹی کو بھیج دیا جہاں انھیں ایسیکس کاؤنٹی اور پولیس کی جانب سے دیے گئے اجازت نامے جمع کرنے کی ہدایت کی گئی جس کے تحت انھیں قومی ٹیم کے انتخاب کے لیے اہل قرار دیا گیا ہو۔

'گفتگو کی تمام تفصیلات، اجازت نامہ اور اکاؤنٹ کی تفصیلات' سمیت تمام ثبوت مہیا کرنے کے باوجود کنیریا سمجھتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ان کے حوالے سے قصداَ غیر ذمے داری کا مرتکب ہورہا ہے۔

ان کا سوال تھا کہ 'وہ اورکیا چاہتے ہیں'۔

پی سی بی کا کنیریا کے ساتھ رویہ سزایافتہ کھلاڑیوں عامر، آصف اور بٹ کے مقابلے میں غیر منصفانہ ہے جہاں لیگ اسپنر کے لیے مشکلات کھڑی کی گئی ہیں۔

کنیریا نے کہا کہ 'پی سی بی چاہتا ہے کہ میں شرمندگی کا مظاہرہ کروں لیکن آخر کیوں'۔

'اگر انگلینڈ اور پاکستان بورڈ کے پاس میرے خلاف کوئی ثبوت ہے تو اسے منظر عام پر کیوں نہیں لاتے'۔

61 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کر کے 261 وکٹیں لینے والے لیگ اسپنر اپنا نام کلیئر کرا کر ایک دفعہ پھر پاکستان کے لیے کھینا چاہتے ہیں۔

"میں صرف یہ چاہتاہوں کہ میرے گلے سے بدنامی کا طوق اتر جائے، میں نے ہمیشہ اپنے ملک کا دفاع کیا ہے میں نے کبھی پاکستان کو نہیں بیچا اور میں پاکستان کو بدنام کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا"۔

کنیریا کا اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ تینوں کھلاڑیوں کی واپسی پر موقف