پاکستان

بلاجواز تنقید سے نفسیاتی جنگ ہار رہے ہیں: نثار

دہشت گردی کے ایک واقعے پر طوفان برپا کردیا جاتا ہے، ہم دراصل وہی کرتے ہیں جو دشمن چاہتا ہے، وزیرداخلہ چوہدری نثار

اسلام آباد: ملک بھر میں گزشتہ سال کے دہشت گردی کے واقعات اور اعدادشمار پر نظر ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر وہی لوگ تنقید کر رہے ہیں، جنھوں نے کبھی اسے پڑھا ہی نہیں.

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار نے دعویٰ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف شروع کیے گئے نیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں اور گذشتہ 9 برس کے مقابلے میں ہلاکتوں کی تعداد کم ہوئی ہے. گذشتہ ادوار میں روزانہ 7،7 دھماکے ہوتے تھے، لیکن آج اللہ کی مہربانی سے کئی کئی دن تک کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوتا.

ساتھ ہی وزیر داخلہ نے اپوزیشن رہنماؤں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جن سیاست دانوں نے اپنے دورمیں کچھ نہیں کیا وہ اب بیٹھ کر لفاظی کرتے ہیں.

چوہدری نثار نے کہا کہ تنقید کرنے والوں سے کوئی نہیں پوچھتا کہ آپ نے 5 سال میں کیا کیا،ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بے شک کوئی کریڈٹ نہ دیں لیکن مایوسی نہ پھیلائیں۔

چارسدہ حملے کے تناظر میں نیشنل ایکشن پلان پر تنقید کرنے والوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف بندوق کی جنگ میں کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں، لیکن 'نفسیاتی جنگ ہار رہے ہیں'، کیوں کہ دہشت گردی کے ایک واقعے پر طوفان برپا کردیا جاتا ہے اور مایوسی پھیلائی جاتی ہے، ہم دراصل وہی کرتے ہیں جو دشمن چاہتا ہے.

ان کا کہناتھا کہ جب ملک حالت جنگ میں ہوں تو قوم کو امید دلائی جاتی ہے، انھیں مایوسی کی طرف نہیں دھکیلا جاتا. یہ دراصل دشمنوں کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے.

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے اور جب جنگ ہوتی ہے تو وار دونوں طرف سے ہوتے ہیں. لیکن اس سلسلے میں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہونی چاہیے.

وزیر داخلہ نے ایک ایسے وقت میں بیان دیا ہے جب گذشتہ دنوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ نے وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سانحہ چارسدہ کے بعد ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بھی مذمتی بیان آگیا لیکن چوہدری نثار نے اس واقعے کی مذمت نہیں کی.

خورشید شاہ نے سانحہ چارسدہ کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ کیا تھا.

مزید پڑھیں:سانحہ چارسدہ: جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ

یاد رہے کہ رواں ماہ 20 جنوری کو خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے نتیجے میں 21 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، جبکہ 4 حملہ آوروں کو بھی آپریشن میں ہلاک کردیا گیا تھا.

اسکولوں کی بندش پر وزیر داخلہ کو اختلاف

سیکیورٹی خدشات کی بنا پر اسکولوں کو بند کرنے کے فیصلے پر بھی وزیر داخلہ نالاں نظر آئے.

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اسکولوں کی بندش پر انھیں شدید اختلاف ہے اور ہمیں دشمن کو طاقت، جیت اور اتفاق و اتحاد کا پیغام دینا چاہیے لیکن چند مخصوص لوگ دہشت گردوں کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں.

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں، پاکستان میں سیکڑوں اسکول ہیں اور ہر ایک کی سیکیورٹی ایک مشکل کام ہے، لیکن تعلیمی اداروں کو سیکیورٹی فراہم کی جانی چاہیے.

وزیر داخلہ نے بتایا کہ کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈیولپمنٹ ڈویژن کے وزیر طارق فضل چوہدری نے اسکولوں کی بندش کا معاملہ ان کے سامنے اٹھایا تھا، لیکن میں نے کہا تھا کہ 'اسکولوں کو بند نہیں کیا جانا چاہیے.'

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنے تعلیمی ادارے، ہسپتال، سڑکیں اور دیگر مقامات بند کرکےخود کو گھر میں قید کرلیں گے تو ہم وہی کریں گے جو دراصل دشمن چاہتا ہے.

'میں مولانا عبدالعزیز کی کون سی بات چھپاؤں؟'

چوہدری نثار نے پریس کانفرنس کے دوران سینیٹ میں 'غلط بیانی' پر اپنے خلاق تحریک استحقاق پیش کرنے والوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ میری غیر موجودگی میں سینیٹ میں تقاریر کی گئیں.

وزیر داخلہ نے کہا کہ ذمہ دار لوگ قوم کے سامنے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں، لیکن وہ ایک ایک چیز سینیٹ کے سامنے لے کر آئیں گے.

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے کسی سے کچھ نہیں چھپانا اور میں جان بوجھ کر غلط بیانی نہیں کرتا.' ساتھ ہی انھوں نے سوال کیا کہ میں مولانا عبدالعزیز کی کون سی بات چھپاؤں؟

وزیر داخلہ نے کہا کہ ذمہ دار لوگ قوم کے سامنے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں.

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کے حوالے سے ایوان میں 'غلط بیانی' پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے خلاف سینیٹ میں تحریک استحقاق پیش کرنے کی کوشش کی تھی.

یہ بھی پڑھیں:'غلط بیانی' پر چوہدری نثار کے خلاف تحریک

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ نے 30 دسمبر کو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے اپنے پالیسی بیان میں 'غلط بیانی' سے کام لیا، جب ان کا کہنا تھا کہ حکومت مولانا عبدالعزیز کے خلاف ایکشن نہیں لے سکتی کیونکہ ان کے خلاف نہ تو کوئی ثبوت ہیں اور نہ ہی کوئی مقدمہ درج ہے.

چوہدری نثار کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر مولانا عبدالعزیز کے خلاف دستاویزی ثبوت فراہم کیے جائیں تو ان کی وزارت کسی بھی قسم کی سیاسی سوچ بچار کے بغیر ان کے خلاف ایکشن لے گی.

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سینیٹ میں اپنے نقطہ نظر کو ثابت کرنے کے لیے 4 قانونی دستاویزات بھی پیش کیں، جن میں ان کا کہنا تھا کہ مولانا عبدالعزیز مفرور ہیں اور حکومت نے انھیں کسی خوف یا سازش کی وجہ سے جان بوجھ کر گرفتار نہیں کیا.

پی پی پی سینیٹر کا کہنا تھا کہ یہ دستاویزات وزارت داخلہ کے پاس بھی موجود ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وزیر داخلہ کا 30 دسمبر کو دیا گیا بیان سچائی اور حقائق سے مبرا تھا.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔